تبصرہ
نام کتاب...... سو لفظوں کی سو کہانیاں (افسانچوں کا مجموعہ)
مصنف...... ریحان کوثر، موبائل نمبر - 9326669893
ناشر.... الفاظ پبلیکیشنز،، ناگپور، مہاراشٹر، 07721877941
رابطہ.... کاشانہء کوثر، ڈاکٹر شیخ بنکر کالونی، کامٹی - 441001،ضلع ناگپور (مہاراشٹر)
کتاابیں یوں تو بہت آتی ہیں اور جاتی ہیں لیکن کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو دل و دماغ کے نہاں خانوں میں ایسی جگہ بنالیتی ہیں کہ نکل ہی نہیں پاتی ہیں - ریحان کوثر صاحب کی کتاب "سو لفظوں کی کہانیاں "ایسی ہی ایک کتاب ہے-
اس کتاب میں آج کی سفاک حقیقتیں کنندہ ہیں جو بڑی شفافیت سے افسانچوں کی شکل میں ہمارے روبرو ہیں - اس میں کہیں ماب لنچنگ کا قہر ہے تو کہیں حکمرانوں کا جبر ہے تو کہیں معصوموں کی آہیں اور فریادیں ہیں تو کہیں آفیسروں کا کرپشن ہے تو کہیں مسلکوں اور مذہبوں کا تانڈو، تو کہیں سی اے اے اور این آر سی کی قہر سامانیاں وجود رکھتی ہیں - تو کہیں بے روزگاری اور بے کاری کا الم ہے تو کہیں سیاست کا ننگا ناچ ، تو کہیں کورونا وبا اور سسٹم کی خرابی کا رونا ہے، تو کہیں مندر اور مسجد، سماجی نابرابری، چھوت چھات، بھید بھاؤ اور ناانصافی، عدلیہ کی لاپرواہی اور حکمرانوں کی بے حسی، مسلمان مشکوک، غدار، نا اہل، یہ ایسا زہر ہے، یہ ایسی حقیقتیں ہیں جس سے آج کا ہندوستان خاص کر مسلمان معاشرہ جوجھ رہا ہے - کہیں تو غلط نہ ہوگا - انسان اور انسانیت تاراج ہے - بلکھ رہی ہے - رو رہی ہے - کوئی سننے والا نہیں ہے اور کوئی سنانے جاتا ہے یا احتجاج کا بگل بجاتا ہے تو اسے جیل کی سلاخیں دی جاتی ہیں - ایسے پر آشوب دور میں ایسے افسانچوں کا آنا بڑی بات ہے - ایک حساس اور ایمان دار قلم کار کا میں سمجھتا ہوں یہ ایک احتجاج ہے - اس احتجاج کی کڑی میں ایک افسانچہ ملاحظہ ہو - چھپا سسٹم - افسانچہ نگار کے اور آج کے درد کو اور سسٹم کی خرابی کو اور اس کی جڑ کو دیکھیں اور محسوس کریں -
افسانچہ - چھپا سسٹم
"موذی اور جان لیوا وبا کے باعث ملک بربادی کے دہانے پر ہے - لاکھوں بغیر دوا، بغیر آکسیجن کے تڑپ تڑپ کر مر گئے، شمشان میں جگہ نہیں، جلانے کے لیے لکڑیاں نہیں، مردہ جانوروں کی طرح انسانی لاشیں ندیوں میں تیر رہی ہیں - اس پر لاک ڈاؤن - یہ سسٹم کی ناکامی ہے - آخر کہاں ہے سسٹم؟ "
بڑے کارپوریٹ میڈیا کے اردو نیوز اینکر نے پینلسٹ سے پوچھا -
پینلسٹ نے کہا،" آپ کی بات کے پہلے لفظ میں ہی چھپا ہوا ہے جواب..... بس آپ کو دکھائی نہیں دے رہا.... اس لفظ کے واحد نقطے کو نکال دیں! وہی ہے سسٹم! "
اس کتاب کے مطالعے سے ایک بات اور روز روشن کی طرح مجھ پر منکشف ہوئی ہے - اگر کوئی فن کار ایک مختصر سا دائرہ کھینچ کر اپنا کمال دکھائے تو بڑا کمال ہے بہ نسبت کھلے میدان میں کمال دکھانے والے سے -
ریحان کوثر صاحب ایسے ہی باکمال فن کار ہیں جنھوں نے سو لفظوں کا دائرہ کھینچ کر اپنی کہانیوں کا کمال دکھاتے ہیں - اور وہ اس کمال میں بخوبی کامیاب ہیں - ایک لفظ ادھر نہ ادھر، پورے سو لفظ بولے تو سو - سو لفظوں کا ایک اور کمال دیکھیں-
افسانچہ... پیارا کتا - اس افسانچے میں اپنوں کے ٹھکرائے انسان کا نوحہ ہے - اس افسانچے کا کلائمکس دل و دماغ کو ایسا نشتر لگاتا ہے - ایسی ٹیس پیدا کرتا ہے کہ کیا کہیں؟ ایک اشرف المخلوقات، جانور سے بھی بدتر ہوگیا ہے - وہ بھی خود کی اولاد - اور کتا یعنی ایک جانور - انسان کو اور اس اشرف المخلوقاتی کو پیچھےچھوڑ گیا ہے - آپ خود ملاحظہ کریں اور افسانچہ نگار کے کرب کو اور افسانچے میں چھپے انسانی المیہ کو محسوس کریں - پیش ہے-
افسانچہ... پیارا کتا
ڈاکٹر وکاس جین کا گھر ٹیلی فون کی گھنٹی سے گونج اٹھا-
ڈاکٹر صاحب نے اداس چہرہ لیے فون ریسیو کیا تو دوسری طرف سے آواز آئی، "ہیلو! ڈاکٹر صاحب نے! میں 'راشٹر ماتا رانی پدماوتی وردھا آشرم 'سے بات کررہا ہوں - اخبار میں اشتہار دیکھ کر معلوم ہوا کہ آپ کا پیارا کتا دو روز سے لاپتا ہے - دراصل آپ کا کتا ہمارے آشرم آگیا ہے - وہ آپ کی 'ماتا جی 'کے ساتھ ہی کھانا کھاتا اور سوتا ہے - ان کے ساتھ دن بھر کھیلتا بھی ہے..! آپ یہاں آئیں اور اپنا کتا واپس لے جائیں - شکریہ....!"
اس کتاب میں متعدد ایسے افسانچے موجود ہیں جو ہمیں دعوت فکر دیتے ہیں اور بہت کچھ اپنوں اور دوسروں کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں - آسان زبان میں لکھی گئی یہ ایسی تحریریں ہیں - جو فنکاری کا اعلیٰ نمونہ تو ہیں ہی، ساتھ ہی پچھلے پانچ چھ سالوں میں ہندوستان (خاص کر مسلمانوں) کے سینوں میں ظلم اور جبر کی جو شمشیریں اتاری گئی ہیں، اس کی تاریخ بھی ہے - جسے شاید ہی کوئی فراموش کر پائے-
میں ان کو اس جرات مندانہ اور فنکارانہ کمال کے لیے دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں اور لمبی عمر کی دعا کے ساتھ یہ بھی عرض کرنا چاہتا ہوں - وہ یوں ہی اپنی قلم سے سماج کی سچائیاں لکھتے رہیں اور افسانچہ کے شائقین سے میری گزارش ہے - وہ اس کتاب کو ضرور بہ ضرور پڑھیں - کتاب کچھ خاص مہنگی نہیں ہے - اس مہنگائی کے دور میں خوبصورت طباعت و اشاعت سے آراستہ و پیراستہ صرف اور صرف سو روپے میں ایک سو صفحات کی ضخامت کے ساتھ دستیاب ہے-
ختم شد.
0 Comments