Ticker

6/recent/ticker-posts

گٹھری (افسانچہ) ✍️ اقبال نیازی

گٹھری
(افسانچہ)
✍️ اقبال نیازی

"مسافر! یہ سر پر اتنی بڑی اور وزن دار گٹھری لیے کہاں جا رہے ہو؟"
آدم نے پوچھا۔۔ اور مسافر روہانسا ہوکر بولا۔۔۔
"بزرگوار! میں بہت پریشان ہوں، مجھے اس گٹھری سے، اس بوجھ سے نجات دلائے۔۔"
"اسے سر سے اُتار کر پھینک کیوں نہیں دیتے؟؟ کب تک یوں ڈھوتے رہو گے؟"
آدم نے اپنی دانست میں بہت بہترین مشورہ دیا۔
"کئی بار پھینکا بزرگوار! مگر راہ چلتے، ہر موڑ پر پتہ نہیں کب یہ چھوٹی چھوٹی گٹھریان میرے سر پر از خود آجاتی ہیں، اور پھر ایک بڑا گٹھر بن جاتی ہیں۔ میری مدد کرئیے بزرگوار!"
مسافر تقریباً روتے ہوئے بولا۔
آدم نے کچھ سوچا، ایک لمبی سانس لی اور کہا۔۔
"دیکھو مسافر! تُم جس راہ پر چل پڑے ہوناوہاں ہر موڑ پر ایک گٹھری پڑی ہے، جسے تم نہیں اٹھاناچاہو تب بھی وہ تمھارے سر پر قبضہ کرلےگی۔۔۔ کرتی ہی جائے گی۔"
"تو میں کیا کروں؟" مسافر رودیا۔ "مجھے کسی طرح اس سے نجات دلا دیجئے۔۔ خدارا۔۔"
"تُم ایک کام کرو مسافر! یہ خاردارجھاڑیوں والے راستے سے نہیں۔۔ بلکہ یہ دائیں طرف کی سیدھی راہ سے خط مستقیم کی طرح گزر جاؤ۔ یہاں تمھیں گٹھریاں نہیں ملیں گی، ہاں! مگر سنبھل کر۔۔۔۔"
مسافر آدم کا شکریہ ادا کرکے اور سر کی بڑی سی گٹھری پھینک کر، دائیں طرف کی سیدھی راہ کی طرف مڑ گیا۔۔ لمبی مسافت طے کرنے کے بعد بھی اس کے سر پر کوئی گٹھری نہیں آئی۔ وہ خوشی سے اچھلنے لگا اور دل ہی دل میں آدم کو دعائیں دینے لگا۔۔
لیکن مسافر کو پتہ نہیں تھاکہ آدم اسی راستہ پر پیچھے پیچھے آرہا ہے، اور اس کے ہاتھوں میں چھوٹی چھوٹی کئی گٹھریاں ہیں۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments