🔟
افسانہ نِگار ✒️ سید اسد تابش
ایونٹ نمبر 49 📿 مرحبا رمضان
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 10
وہ دونوں ایک ہی محلے میں رہتے اور ایک ہی اسکول میں پڑھتے تھے. کرکٹ والی بال اور کبڈی ساتھ کھیلتے. ایسے ہی کھیلتے کودتے وقت گزر رہا تھا کہ اچانک شیکھر کی طبیعت خراب ہونے لگی. علاج معالجے سے وقتی افاقہ ہوتا مگر صحت برابر گر رہی تھی. اسلم کو بھی بڑی فکر ہونے لگی تھی کہ چھبیسویں روزے کے دن شیکھر کی ماں نے کہا
"بیٹا اسلم تمھارا بڑا روزہ آرہا ہے، میں شیکھر کو وہ اپواس کرانا چاہتی ہوں...... اور تم جب اپواس چھڑاتے ہو تو شیکھر کو اپنے ساتھ لے جانا....وہاں نماجی لوگ جب نکلتے ہیں تو ان سے پانی پھونکنے لگانا ..... بڑے روزے اور نماجیوں کے پانی سے بہت فائدہ ہوتا ہے......
اسلم نے حامی بھر لی اور چھبیس رمضان کو شیکھر نے بھی روزہ رکھا.
افطار سے پہلے دونوں مسجد کے پاس افطار کی خریدی کر رہے تھے تبھی واسو دیو کاکا جو لگ بھگ اسّی برس کے تھے، ملے.وہ بھی چھبیسواں روزہ رکھا کرتے تھے. مسکراتے ہوئے ہماری طرف آئےاور کہا.....
"اوہو جوڑی ابھی سے روجا کھولنے آگئی ہے..... چلو آج ہم تینوں ساتھ میں روجا کھولیں گے... اس مسجد کی دکان میں. وہ میرے دوست حبیب کی دکان ہے..... میں ہر برس اسی کے ساتھ روجا کھولتا ہوں....
واسودیو کاکا لہک لہک کر بول رہے تھے کہ شیکھر کی طرف دیکھ کر افسردہ ہو گئے....
کیا ہوا شیکھر بیٹا، بجھے بجھے کیوں ہو.....؟
میں نے ہی جلدی سے کہا
"کچھ نہیں کاکا، کچھ دنوں سے شیکھر کی طبیعت خراب ہے.....
علاج تو چل رہا ہے مگر......
واسو دیو کاکا مسکرائے اور شیکھر کے شانوں پر ہاتھ رکھتے کہا...
" ارے کیوں فکر کرتے ہو..... روجا رکھا ہے نا؟
میں بھی تیری ہی طرح بیمار ہو گیا تھا..... پھر ماں نے روجا رکھوایا....
اب دیکھو، کیسا ہٹا کٹا ہوں بیاسی سال عمر ہے.....
✍️✍️✍️
1 Comments
بہت شکریہ محترم ریحان کوثر صاحب 🌹 🌹
ReplyDelete