Ticker

6/recent/ticker-posts

پہرے دار (افسانچہ ) ✒️ محمد علی صدیقی

7️⃣

پہرے دار

افسانہ نِگار ✒️ محمد علی صدیقی
ایونٹ نمبر 49 مرحبا رمضان
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 7

"آج تو جانوروں نے تھکا دیا۔" بُدھوا نے پسینہ پونچھتے ہوئے جُمّن سے کہا
"ہاں یار۔۔۔۔!! آج گرمی بہت ہے۔" جُمّن دھوپ کی کرنوں سے اپنے آپ کو بچاتا ہوا بولا۔
دونوں اپنے اپنے جانوروں کو اکٹھا کر کے ایک پیڑ کے نیچے بیٹھے سانسیں درست کر رہے تھے۔ بُدھوا نے گمچھا کندھے پر ڈالا اور خشک ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولا
"گرمی اتنی ہے کہ جانور بھی بوکھلا گئے۔ میرا تو پیاس سے برا حال ہے۔ میں پانی پینے جا رہا ہوں" اس نے کھڑے ہوتے ہوئے جُمّن کے چہرے کو غور سے دیکھا اور پوچھا، "کیا تمہیں پیاس نہیں لگی۔۔۔!!"
"نہیں۔" جُمّن نے اطمینان سے جواب دیا۔
"میری مانو تو روزہ توڑ دو اور تم بھی پانی پی لو۔ گرمی بہت ہے۔ یہاں کون پہرہ دے رہا ہے۔ گاؤں میں کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا۔ میں کسی کو نہیں بتاؤں گا"
بُدھوا کی بات سن کر جُمّن کے ہونٹوں پر ایک خفیف سی مسکراہٹ نمودار ہوئی۔ اس نے پیڑ سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا
"ایک پہرے دار ہے جو مجھے روزہ توڑنے نہیں دے گا۔"
"کون ہے وہ۔۔۔!! یہاں تو میرے سوا کوئی نہیں۔" بُدھوا نے حیرت سے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا
جُمّن نے بُدھوا کی آنکھوں میں دیکھا اور ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے بولا
"وہ پہرے دار میں خود ہوں۔"
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments