Ticker

6/recent/ticker-posts

حقدار (افسانچہ) ✍️نصرت شمسی

حقدار
(افسانچہ)
✍️نصرت شمسی

”اللہ کے نام پر اس بیوہ لاچار کی مدد کیجیے۔ اوپر اللہ کا سہارا نیچے آپ کا سہارا ۔ اس کی دو جوان لڑکیاں ہیں جن کی شادی ہونا ہے اور تین چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ بھائیوں بہنوں رمضان کی برکت سے اس دکھیا لاچار کی مدد کیجے۔۔۔اوپر اللہ کا سہارا۔۔۔“
ٹھیلے پر ایک نقاب پوش عورت بیٹھی تھی۔ اس کے آس پاس امدای سامان بھی نظر آرہا تھا۔ اور ایک رکارڈ سی ڈی تھی جو اس کی حالت کا بیان کررہی تھی۔
مجھے اس گھر میں آئے پندرہ سال ہو گئے تھے اور ہر رمضان میں اسی بیان کے ساتھ ایک عورت اسی طرح آتی تھی۔ ابھی اس کا گزر گلی سے ہو ا ہی نہیں تھا کہ ایک اور لاچار بنا لڑکا وہیل چیر پر بیٹھا آتا دکھائی دیا ۔ اس کی رکارڈڈ سی ڈی میں آواز میں اتنی رقت پیدا کی گئی تھی کہ الفاظ تک سمجھ میں نہیں آ رہے تھے۔۔۔ قریب آیا تو بس ایک جملہ سمجھ میں آیا۔
”بھائیوں میرا باپ مر چکا ہے دو بہنیں جواں گھر میں بیاہنے کو بیٹھی ہیں۔۔۔ میں لاچار معذور آپ کے سامنے ہوں۔ کچھ مدد۔۔۔“
 بیان کرنے والا اتنا رو دو کر بیان کر رہا تھا گویا اس کی گھگی بندھی ہو۔ میں مدد کرنے کے ارادے سے ان دونوں کے قریب گیا اور ان کی چیزوں کا جائزہ لینے لگا۔۔۔
اچانک میں نے اس عورت کا نقاب الٹ دیا۔۔۔ میری اس حرکت پر وہ زور سے چیخ پڑی۔۔۔اور گھبرا کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ سب آس پاس والے تو پہلے ہی جمع تھے میری اس حرکت سے اور قریب آگئے اور میری اس حرکت پر مجھے حیران ہو کر دیکھنے لگے۔ پھر سب کی توجہ اس عورت کی طرف ہو گئ ۔ اب سب کے چہروں پر ایک تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔۔۔ برقعے کے اندر ہماری گلی کا بہت پرانہ اور غیر مسلم فقیر تھا جسے سب اچھی طرح جانتے تھے۔۔۔ نقاب کے پیچے ایک مرد۔۔۔
 کئی ہاتھ اس کی طرف بڑھے۔۔۔
یہ ماجرا دیکھ کر پیچھے معزور بنا لڑکا گھبرا کر اٹھا اور کرسی چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا۔۔۔
اب سب کی سمجھ میں سب اگیا تھا اور لوگ ہنس بھی رہے تھے اور غصہ بھی کررہے تھے۔ وہ فقیر منمنا کر معافیاں مانگنے لگا۔۔۔ 
اب سب نے میری طرف توجہ دی کہ نیازی صاحب آپ کو کیسے پتہ چلا اس ڈھونگی کا۔
میں نے کہا، ”میں جب اس کے قریب گیا تو ہوا کے ایک جھونکے نے اس کی نقاب ہلائی اتفاق سے میری نظر اس کے چہرے کی طرف تھی اور وہاں سے مجھے اس کی داڑھی نظر آگئی تو میں سمجھ گیا کہ یہ عورت تو ہے نہیں! لیکن نقاب کے پیچھے یہ نکلے گا۔۔۔ اس کا مجھے اندازہ نہیں تھا۔“
”ہاں میاں! رمضان کیا آتے ہیں جھوٹی زکات لینے والوں کا 
میلہ سا لگ جاتا ہے اور عزت دار سفید پوش اپنی عزت کی خاطر گھر میں بیٹھا رہ جاتا ہے۔“ مولانا صاحب نے کہا اور آگے بڑھ گئے۔
تب مجھے حضرت عائشہ کا قول یاد آیا کہ 
”زکات دینے والے کو خود تلاش کرو اور اس کی ادائیگی خود جاکر اس طرح کرو کہ اس کی عزت نفس بھی مجروح نہ ہو۔۔۔“

Post a Comment

1 Comments