ملّی بیداری
کمال صاحب کو 2 اٹیک آچکے تھے، ڈاکٹر نے بہت احتیاط برتنے کی صلاح دی تھی۔۔پرسکون ماحول میں رہیے۔۔ شور شرابے سے ہر قسم کے تناؤ سے دور..
مگر یہاں تو کمال صاحب کے گھر کے قریب ہی محرم کی دس روزہ مجلس کا اہتمام کیا گیا تھا، بیان تو مغرب بعد شروع ہوتے تھے، لیکن سہ پہر سے لاوڈ اسپیکر پر تیز آواز میں منقبت، مرثیے، نعت پاک اور قوالیوں کی دھوم مچی ہوتی۔۔ لاؤڈ اسپیکر کمال صاحب کی کھڑکی سے لگے ہوئے تھے جس کی تیز آواز سے اُن کی طبیعت غیر ہوتی جا رہی تھی، بیوی نے جاکر مجلس کے منتظمین سے درخواست کی کہ آواز تھوڑی دھیمی کر دیں تو کئی نوجوان برہم ہو گئے۔۔
"اسلامی نیا سال ہے آپا، وہ بھی آپ چاہتی ہیں ہم رو دھو کر منائیں؟؟؟ کیا ہے تکی بات کر رہی ہیں آپ؟؟؟"
"میں نے یہ کب کہا؟ میں صرف یہ کہہ رہی ہوں لاؤڈ اسپیکر کی آواز دھیمی کر دیں میرے شوہر بہت بیمار ہیں۔۔"
"جاؤ جاؤ چاچی۔۔ اپنے شوہر کو کہیں اور لے جاؤ یہ دس دن۔۔۔۔۔ تُم بھی لگتا ہے وہ راج ٹھاکرے کی پارٹی کی ممبر بن گئی ہو۔۔۔"
دوسرے نوجوان نے اور بد تمیزی کا مظاہرہ کیا۔ کمال صاحب کی بیوی مایوس لوٹ آئی، اسی رات تیز آوازوں کے سبب کمال صاحب کی طبیعت بگڑنے لگی، سانس اکھڑنے لگی اور اُنہیں تیسرا اٹیک آیا ، اور وہ جانبر نہ ہو سکے۔۔ جب اُن کے جنازہ کی تیاری کی جا رہی تھی، تب احتراماً لاؤڈ اسپیکر بند کر دیے گئے تھے۔۔ اور قوم کے نوجوان سپاہی ملّی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے سارے انتظامات میں پیش پیش تھے۔۔
0 Comments