آن لائن
ڈاکٹر شیخ طاہرہ عبدالشکور
جمیلہ نے کھانا راشد کے سامنے رکھا راشد اپنی سوچوں میں گم تھا۔جمیلہ نے کہا" کھانا کھالیں کیا سوچ رہے ہیں آپ؟"
راشد نے کہا"مزدوری نہیں مل رہی بڑے صاحب کا کام روکا ہوا ہے آج نظام صاحب سے مل کر بات کرتا ہوں۔"
جمیلہ نے کہا"فکر نہ کریں انشاءاللہ کام مل جائےگا۔" صفائی کرنے کے بعد جمیلہ سلائی مشین پر کپڑے سینے میں مشغول ہوگئی۔
ارشاد نے امی سے کہا"امی میں زین کے گھر جارہا ہوں اس کے موبائل پر کلاس اٹینڈ کروں گا"
جمیلہ نے بے بسی سے اپنے ذہین بیٹے کی طرف دیکھا جو کسی بھی حالت میں اپنی کلاس ناغہ نہیں کرتا جمیلہ نے محبت بھری نظر ڈال کر کہا"جاؤ بیٹا تمھارے ابا سے کہوں گی پہلے موبائل میں بلینس بھر دیں۔
وہ سوچنے لگی اگر آج بھی کام نہ ملا تو؟ کتنی مشکل سے وہ دو وقت کی روٹی کا انتظام کررہی تھی یہ وہی جانتی تھی۔آج زبیدہ کے کپڑے دے کر کہوں گی کہ آج ہی پیسے دیں تاکہ سبزی اور کچھ ضروری سامان کی خریداری کروں۔ ارشاد سمجھدار تھا کسی چیز کا شکوہ نہیں کرتا جو مل جائے کھا لیتا مگر چھوٹی ناسمجھ تھی کل دودھ کی ضد کرکے روتے روتے سوگئی۔ جمیلہ کا دل کٹ کر رہ گیا حالات کبھی اتنے خراب نہیں تھے مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اچھا بھلا راشد کا کام بن ہوگیا۔کھانے کے لالے پڑ گئے تو موبائل میں بلینس کہاں سے ڈالے اس کی قیمت بھی کتنی بڑ گئی ہے۔
زین موبائل پر گیم میں مصروف تھا۔شاہین کے کمرے میں داخل ہونے کی اسے خبر بھی نہ ہوئی اس کو موبائل میں مگن دیکھ کر شاہین نے کہا"زین آن لائن کلاس شروع ہونے والی ہے سنجیدگی سے کلاس لو، درمیان میں اٹھنا نہیں ہے ارشاد کو دیکھا کس قدر سنجیدگی سے کلاس اٹینڈ کرتا ہے کچھ سیکھو اس بچے سے۔۔۔"
یہ سنتے ہی زین کا موڑ بگڑ گیا اس نے کہا"امی ارشاد کی وجہ سے میں ڈسٹرب ہوتا ہوں آپ نے اسے کیوں اجازت دی میرے ساتھ پڑھنے کی۔"
شاہین نے کہا"بیٹا ایسے نہیں کہتے کسی کی مدد کرنا اچھی بات ہے اگر اس کے پاس سہولت ہوتی تو یہاں کیوں آتا۔ وہ سنجیدگی سے اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔" امی کی بات زین کے سمجھ میں کیا آتی اسے ارشاد کے ساتھ بیٹھ کر پڑھنا پسند نہ تھا۔زین پڑھائی میں اچھا تھا مگر وہ موبائل پر زیادہ تر گیم کھیلنے میں اپنی پسندیدہ موسیقی سننے میں مصروف رہتا۔ ارشاد کے ساتھ ہونے پر اس کی تنہائی میں خلل پیدا ہوگیا تھا اور یہ کسی صورت اسے گوارا نہ تھا۔اپنی خیالات میں غوطہ اسے ارشاد کے آنے کا احساس اس وقت ہوا جب وہ اس کے پاس آکر کہنے لگا
"زین کلاس کا وقت ہوگیا ہے میں اپنی کتاب بھی لے کر آیا ہوں۔" زین نے ناگواری سے اس کی طرف دیکھ کر کہا" ارشاد امی نے تمھاری مجبوری جان کر تمھیں میرے ساتھ بیٹھنے کی اجازت دی تھی کل تم نے کہا تھا کہ نہیں آؤ گے مگر تم آج بھی؟"
ارشاد کہنے لگا "وہ ابا نے بلینس نہیں۔۔۔وہ شرمندگی سے وہ کچھ کہہ نہ سکا۔زین نے بے زاری سے کہا" یہ میرا مسئلہ نہیں ہے، تمھاری وجہ سے میری تنہائی متاثر ہوتی ہے۔خواہ مخواہ ٹوکتے رہتے ہو۔ یہ کس لنک پر یہ گانے کیوں سن رہے ہو۔"ارشاد حیرت سے زین کی طرف تکنے لگا تو یہ وجہ ہے۔ارشاد کو امی کی بات یاد آئی۔ جب ابا نے اپنے دوست سے پرانا موبائل خریدا تھا تب وہ پہلی بار اپنی کلاس اٹینڈ کرنے لگا تب امی نے کہا تھا"بیٹا یہ تمھارے دور کی ایجاد ہے اس میں بہت سی سہولیات ہیں یہ فایدہ مند بھی ہے اور نقصان دہ بھی آن لائن تعلیم میں اپنی توجہ اپنی تعلیم کی طرف ہی مرکوز رکھو۔تو بہت فائدہ اٹھاؤ گے اور اگر اس کی دیگر خرافات میں پڑ گئے تو سوائے نقصان کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔
ارشاد نے زین کے ساتھ کلاس نہیں لی وہ اپنے گھر کی طرف یہ سوچ کر چل پڑا کہ ایک دو دن کی بات ہے ابا انتظام کردیں گے۔
0 Comments