کیلے کا آخری ٹکڑا منہ میں ڈالنے کے بعد اچانک ببلو کے ذہن میں ایک خیال آیا۔ کیوں نہ چھلکے کو کھڑکی سے باہر پچھلی گلی میں پھینک دیا جائے جہاں کے شرارتی بچّوں نے کل اسے بہت ستایا تھا۔ پٹاخوں کے ساتھ اتنا شور شرابہ بھی کیا تھا کہ وہ ٹھیک سے اپنی پڑھائی بھی نہیں کر پایا تھا۔ اس نے چور نظروں سے ماں کو کام میں مگن دیکھا اور چپکے سے کھڑکی سے ہاتھ باہر نکال کر کیلے کا چھلکا نیچے گلی میں پھینک دیا۔
ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد اچانک اس نے دروازے پر اپنے چھوٹے بھائی بنٹی کے زور زور سے رونے کی آواز سنی۔ وہ سب دروازے کی طرف لپکے۔ بنٹی کی کہنیاں زخمی تھیں اور نچلے ہونٹ سے بھی خون رِس رہا تھا۔
’’یہ ... یہ کیسے ہوا؟‘‘ ماں نے تقریباً چیختے ہوئے پیچھے کھڑے اس کے ساتھیوں سے پوچھا۔
’’ایک کُتّے نے بنٹی کو اچانک دوڑا دیا۔ بچنے کے لیے یہ بھاگتا ہوا پچھلی گلی میں چلا گیا۔ ہم نے تو ڈھیلے مار مار کر کتے کو بھگا دیا تھا مگر بنٹی کیلے کے چھلکے سے پھسل کر گر پڑا۔‘‘
ان میں سے ایک نے بتایا۔
٭٭٭
0 Comments