Ticker

6/recent/ticker-posts

فریب نظر | سلیم سرفراز

فریب نظر
سلیم سرفراز
امجد گھر میں داخل ہوا تو اس کے چہرے پر سخت برہمی کے آثار نمایاں تھے۔ اس نے تیز لہجے میں ماں سے استفسار کیا۔
"سلمیٰ گھر آئی یا نہیں؟"
"ہاں بیٹے! وہ تو کالج سے آچکی۔ اپنے کمرے میں ہوگی۔"
ماں نے قدرے حیرت سے اپنے بیٹے کو دیکھا۔ اسی اثنا میں سلمیٰ بھی چلی آئی اور بولی۔
"کیا بات ہے بھائی جان؟"
اس نے اسے خشمگیں نگاہوں سے گھورتے ہوئے برافروختگی سے پوچھا۔
"تم سینٹرو مال میں کیا کر رہی تھی؟ وہ بھی ایک غیرمسلم لڑکے کے ساتھ۔"
"کیا مطلب؟ میں تو کالج سے سیدھے گھر آرہی ہوں۔"
سلمیٰ کی آنکھوں میں حیرت کے پرندے پھڑپھڑائے۔
"جھوٹ مت بولو۔ " امجد گرجا۔ " تمھارے برقعے کے مخصوص رنگ اور ڈیزائن سے میں اچھی طرح واقف ہوں۔ میں تو اسی وقت تمھیں پکڑ لیتا لیکن میرے ساتھ ایک دوست تھا اس لیے اپنی عزت کی خاطر خاموش رہ گیا۔"
سلمیٰ کے چہرے کا رنگ فق ہوگیا۔ اس کی نگاہیں جھک گئیں۔ قدرے توقف کے بعد وہ مرتعش آواز میں گویا ہوئی۔
"مجھ سے غلطی ہوگئی بھائی جان۔ دراصل میرا برقع تھوڑی دیر کے لیے میری کلاس فیلو روپا مانگ کر لے گئی تھی۔"

Post a Comment

0 Comments