Ticker

6/recent/ticker-posts

حجاب کا دوسرا دور | ابوذر

حجاب کا دوسرا دور

ابوذر

نشاط نے کہا، "یو نو، میں کرسچن ہُوں مگر اب لگتا ہے مُجھے بھی حجاب ڈالنے کی عادت اپنا لینی چاہیے۔ برسوں پہلے دہرہ دون میں میری دادی کالج کے زمانے میں نشاط کہلاتی تھیں اور اپنی سہیلیوں کے ساتھ حجاب ڈالتی تھیں جو انھیں اُن کے ایک سہیلی عینی نے سکھایا تھا۔ پھر آزادی کا وقت آیا، فسادات پھوٹ پڑے تو انھوں نے اپنا بیپٹائیز کیا ہوا نام پھر سے استعمال شروع کیا۔ ایک فساد کے دوران بڑی مشکل سے انھوں نے اپنا اصلی نام اور کراس دکھا کر جان بچائی تھی۔ دادی وہ سہیلیاں، وہ فسادات کبھی نہیں بھول پائیں اور نا ہی اپنا نام نشاط بھولیٖں۔ میری پیدائش کے وقت میرا نام مریم بیپٹائز کیا گیا اور گھر میں مُجھے وہ اپنے آخر وقت تک نشاط کہہ کر ہی پُکارتی رہیں۔"
رضیہ نے پوچھا، "پھر؟ اب تم کیوں حجاب ڈالنا چاہتی ہو؟ ہم تو اس کے بغیر خود کو نا مکمل سمجھتی اور محسوس کرتی ہیں۔ ہمارے لیے تو دنیا اِدھر کی اُدھر ہو جائے، حجاب کبھی نا چھوٹا ہے، نہ چھوٹے گا۔ یہ آج کل کے ماحول میں تو تمھارا حجاب تم پر بھاری ہو سکتا ہے۔"
نشاط بولی، "یو نو، دادی فساد کے واقعات سناتی تھیں تو کہتی تھیں کہ کیوں ہمیں اپنے لباس،‌اپنے پہناوے پر دوسروں کی اجارہ داری قبول ہوتی ہے؟ انھیں آخر وقت تک اپنی اس وقت کی بےبسی اور کمزوری کا بہت زیادہ احساس اور افسوس تھا۔ وہ سوچتی تھیں کہ کیوں ان فسادات نے انھیں کمزور کر دیا تھا۔ اور اب تمھارا یہ خود پر بھروسہ ہونا، دوسری حجابی لڑکیوں سے بہن سا ہونے کا احساس ہونا، اپنے حجاب کے لیے شیرنی کی طرح دہاڑ لگا کے اُس کی مدافعت کرنا ... ایسی باتیں ہیں جو مجھے بھی اکساتی ہیں، سکھاتی ہیں کہ اپنے حق کے لیے کیسے لڑا جائے، کیسے کسی کی زبردستی کے آگے نہ جھکا جائے۔ تو بس اب کالج میں میرا حجاب اب کوئی نہیں روک سکتا، کوئی نہیں۔"
رضیہ نے مسکرا کے نشاط کا حجاب ٹھیک کیا اور اس کا ماتھا چوم لیا۔

٭٭٭

Post a Comment

0 Comments