Ticker

6/recent/ticker-posts

محافظ | شجاع الدین شاہد


محافظ
شجاع الدین شاہد
ادیبہ اور ریشماں ایک دوسرے کے پڑوسی اور ایک ہی کالج میں زیر تعلیم تھیں۔ادیبہ ہمیشہ حجاب میں رہتی جب کہ ریشماں ایک ماڈرن خیال کی لڑکی جسے حجاب سے پرہیز تھا۔وہ اکثر ادیبہ سے کہتی,, ادیبہ! زمانہ بدل چکا ہے اور تم اب تک ان پرانی روایات کے بندھن میں بندھی ہوئی ہو؛؛
ادیبہ کہتی۔۔ رشماں۔زمانہ تو (تغیر پذیر) بدلتا رہتا ہے ہےیہ قدرت کا قانون ہے مگر احکام خداوندی نہیں بدلتے۔اور انقلاب تو حجاب میں رہ کر بھی آئیگا۔
ریشماں یہ کہتے یہ کہتے ہوئے اسے لیکر آگے بڑھ گئی؛چھوڑو۔۔اب تمھیں کون سمجھائے؟
دونوں آگے بڑھ گئیں چوراہےپر لڑکوں کا ہجوم دیکھ کر انھیں احساس ہوا کہ آج تو ہولی ہے۔دونوں بس اسٹاپ پر شیڈ کے نیچے کھڑی ہو گئیں۔اسی دوران اک رنگ بھرا غبارہ بس اسٹاپ کے شیڈ پر بنے سائن بورڈ سے ٹکرایا۔دونوں چونک کر اوپر دیکھتیں تب تک غبارہ میں بھرا رنگین پانی انکے چہرے پر چھڑکاؤ کرگیا۔چونکہ ادیبہ کے چہرے پر حجاب تھا اس لیے غبارے کے پانی سے اس کا چہرہ محفوظ رہا مگر مگر ریشماں کا چہرہ پانی سے تربتر ہوگیا۔ریشماں نے اپنی رومال سے چہرہ صاف کر لیا۔دونوں گھر کی طرف لوٹ گئے۔
اگلی صبح جب ریشماں بیدار ہوئی اور آئینے کے روبرو پیش ہوئی تو آئینے میں اپنا چہرہ دیکھ کر چینخ مارکر گر پڑی۔

Post a Comment

0 Comments