Ticker

6/recent/ticker-posts

دھوکا | ڈاکٹر انیس رشید خان



دھوکا
ڈاکٹر انیس رشید خان


پانچویں جماعت میں پڑھنے والا عامر اپنا بیگ سنبھالتے ہوئے وین سے اترا اور مین گیٹ میں داخل ہوا۔ ایک جانب اس کا خاص دوست ونود دکھائی دیا۔
"ونود!۔۔۔ تو نے میتھس کا ہوم ورک کیا؟۔۔۔" عامر نے اس کے قریب جاکر پوچھا۔
"ہاں!۔۔۔۔ کیا میں نے!۔۔۔۔ تو نے کیا؟۔۔۔ " ونود نے پوچھا۔
"نہیں یار!۔ کل رات میرے کزن آئے ہوئے تھے۔۔۔ان کے ساتھ کھیل کود میں یاد ہی نہیں رہا کہ ہوم ورک کرنا ہے۔۔۔ ابھی ابھی آتے وقت وین میں یاد آیا۔۔۔"
"کوئی بات نہیں۔۔ابھی کافی وقت ہے۔۔۔۔ تو میرے بک میں سے کاپی کرکے لکھ لے۔۔۔"
عامر سوچ میں پڑگیا۔ کیا ونود کے بک میں سے دیکھ کر نقل کرنا مناسب ہوگا؟ نہیں بالکل بھی نہیں! لیکن اگر ہوم ورک نہیں کیا تو ویشالی میڈم بہت غصہ ہوں گی اور سزا بھی دیں گی۔وہ اپنی ہی سوچوں میں الجھتا رہا اور یہی سب سوچتے سوچتے وقت گزرگیا۔
ویشالی میڈم کلاس میں داخل ہوئیں اور اٹینڈنس لینے کے بعد سب کے ہوم ورک بکس جمع کرنے کے لیے کہا۔
"میڈم! آئی ایم ساری۔ میں ہوم ورک کر نہیں
پایا۔ " عامر نے ڈرتے ڈرتے قریب جاکر کہا۔ میڈم نے اسے غصے سے گھورتے ہوئے پوچھا"کیوں عامر۔۔۔ آپ نے ہوم ورک کیوں نہیں کیا؟۔۔۔"
"میڈم! کل رات میرے کزن آئے ہوئے تھے، ان کے ساتھ کھیلنے میں سارا وقت گزر گیا۔۔۔ اگر آپ اجازت دیں تو میں آف پیرئیڈ میں ہوم ورک مکمل کر لوں گا"
میڈم کو عامر اور ونود کی گہری دوستی کا علم تھا۔ انھوں نے ونود کی طرف دیکھا۔ اس وقت ونود اپنا سر پکڑ کر نیچے دیکھ رہا تھا۔ میڈم نے عامر کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔ "عامر! آپ میرے آنے سے پہلے بھی تو ہوم ورک کرسکتے تھے؟۔۔"
"میڈم!۔۔۔۔ وقت بہت کم تھا۔۔۔ کسی کی نقل کرکے ہی ہوم ورک مکمل ہوسکتا تھا۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔ " عامر نے نظریں جھکا لیں۔
"لیکن۔۔۔۔ لیکن کیا؟۔۔۔ "
"میڈم!۔۔۔۔ میں نقل کرکے آپ کو دھوکا نہیں دے سکتا تھا۔۔۔۔ "
یہ سنتے ہی میڈم کے چہرے پر مسکراہٹ دوڑ گئی۔ انھوں نے عامر کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر آہستہ سے کہا۔۔ "شاباش بیٹا!۔۔ ہمیشہ سچ بولنا۔۔ سچ بولنے والا کبھی کسی کو دھوکا نہیں دیتا۔۔۔ آف پیرئیڈ میں ہوم ورک کر لینا اور مجھے دکھا دینا۔۔۔"
عامر اپنی جگہ آکر بیٹھ گیا۔ اس کے چہرے پر گہرا سکون تھا اور ونود کے چہرے پر اپنے دوست کے لیے فخر!

Post a Comment

0 Comments