ایک عورت کی تذلیل پوری عورت ذات کی تذلیل ہے، اب خاموشی مہلک ثابت ہوگی!
رخسانہ نازنین
بیدر
کرناٹک
وقت کے دھارے کے ساتھ، حالات سے نبرد آزما ہوتے ہوئے زندگی رفتہ رفتہ معمول پر آہی رہی تھی کہ پھر سے طوفان کی آمد کے خوف نے سر ابھارا اور بتدریج یہ خوف کے سائے گہرے ہوتے جارہے ہیں۔ ایک طرف کورونا کی تیسری لہر اومیکرون کی صورت میں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیتی جارہی ہے اور دوسری طرف تعصب، نفرت اور فرقہ پرستی نے انسانیت کو شرمسار کردیا ہے۔ نئے سال کی آمد کے شور وغل کے ساتھ ہی سوشیل میڈیا پر ایک گھناؤنی سازش کا انکشاف ہوا جسے جان کر رونگھٹے کھڑے ہوگئے۔ ایک دور تھا جب بازار حسن میں خواتین کو نیلام کیا جاتا تھا۔ مگر آج کے اس دور میں سوشیل میڈیا کے فتنے نے اتنی آسانیاں فراہم کردی ہیں کہ ایک مخصوص ایپ بنا کر ملک کی سرکردہ مسلم خواتین کو نیلامی کے لئے پیش کیا گیا۔ ! اعلی تعلیم یافتہ، باوقار عہدوں پر فائز، ملک اور قوم کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنے والی ان خواتین کے ساتھ ایسی مذموم اور بدترین سازش رچی گئی کہ دنیا شسدر رہ گئی۔ ان مسلم خواتین کا قصور یہ تھا کہ وہ اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانا جانتی تھیں، ظلم اور ناانصافی کے خلاف بنا کسی خوف وخطر احتجاج کیا کرتی تھیں۔اور یہی بات ان سے ہضم نہیں ہوئی کہ وہ مسلم خواتین کو دبی کچلی، سسکتی، روتی بلکتی ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔ انکی ترقی اور کامیابی انکی آنکھوں میں کھٹکنے لگی اور انہوں نے انہیں نفسیاتی طور پر خوفزدہ کرنے اور بے دست وپا کرنے کے ارادے سے یہ ایپ بنایا اور انکی عصمت کے ساتھ انکی عزت نفس سے کھلواڑ کیا۔
افسوس تو اس بات کا ہے کہ اتنی خطرناک سازش اور ناقابل معافی جرم کے بعد بھی ان مجرمین کے حوصلے بلند ہیں۔ انہیں کوئی ندامت اور پچھتاوا نہیں بلکہ وہ کھلے عام مسلمانوں سے اپنی نفرت کا اظہار کررہے ہیں؟ کیوں؟ آخر کیوں؟ یہ زہر انکے اندر کہاں سے آیا اور کیسے انکی رگ رگ میں سما گیا؟ ان تشویشناک اور سنگین حالات میں بھی ہم خاموش ہیں۔ ! کوئی احتجاج نہیں! پولیس اور عدالت تو اپنا کام کرے گی اسے جیسے کرنا ہے مگر سوال یہ ہے کہ ہم اور آپ اس وقت کیا کررہے ہیں؟
ایک عورت کی تذلیل پوری عورت ذات کی تذلیل ہے۔ اب خاموشی مہلک ثابت ہوگی۔ آواز اٹھائیے۔ صدائے احتجاج بلند کیجئے۔ اس شرمناک ظلم کے خلاف بنا تفریق مذہب کھڑے ہوجائیے کہ اس بار انہوں نے عورت کے عظمت اور تقدس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے! اور اس ملک میں عورت کو دیوی مانا جاتا ہے اور اسکی پوجا کی جاتی ہے۔ اسی ملک میں ایک مخصوص مذہب کی خواتین کے ساتھ ایسا ظلم کوئی بھی محب وطن برداشت نہیں کرے گا۔
ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ اور خواتین کا احتجاج انقلاب کا نقیب ثابت ہوسکتا ہے۔ مایوسی اور ڈیپریشن کا شکار نہ ہوکراس فتنے کو کچلنے کے لئے پوری طاقت کے ساتھ اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔ ورنہ ان کے حوصلے بلند ہوجائیں گے اور مظالم کے نت نئے طریقے ایجاد ہوتے رہیں گے۔ اللہ تعالی ان ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچائے اور ان مظلوم خواتین کے ساتھ انصاف ہو جو اس سازش کا شکار ہوئی ہیں۔
0 Comments