پروگرامڈ
افسانہ نِگار ✒️ محمد علی صدیقی
ایونٹ نمبر 37 👽 ھارر/سائنس فِکشن
کُل ہِند افسانہ نگار فورم
کی پیشکش
افسانچہ نمبر 4
سائنس فِکشن
گرمی اتنی شدید تھی کہ اسٹیل تپ رہا تھا۔ ڈر تھا کہیں ڈیجیٹل ڈسک میں پھر نہ کوئی خرابی آ جائے۔ میں ابھی ابھی اسے ٹھیک کروا کے سروس سنٹر سے نکلا تھا اور جلد سے جلد گھر پہنچ جانا چاہتا تھا۔ اچانک مجھے ٹھوکر لگی اور میں گر گیا۔ فوراً اٹھنا چاہا مگر اٹھ نہ سکا۔ کہیں جھٹکے سے کسی پرزے کو کوئی نقصان نہ پہنچا ہو۔۔۔۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا۔۔۔۔۔۔ جذبات سے عاری چہرے گزرتے چلے جا رہے تھے۔ سائنسی ترقی کے اس دور میں آدمی اور روبوٹ ایک ساتھ رہتے تھے۔ اچانک ایک لڑکی نے میرا ہاتھ پکڑا اور اٹھنے میں میری مدد کی۔ مجھے خوشی ہوئی کہ مشینوں کے اس شہر میں آدمیت ابھی باقی تھی۔ ایک ہلکے سہارے سے میں فوراً کھڑا ہو گیا۔ ڈیجیٹل کیپسول سنبھالتے ہوئے میں نے لڑکی کو تعریفی نظروں سے دیکھا اور شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا
"شکر ہے کہ تم جیسے ہمدرد ابھی موجود ہیں۔"
"کوئی بات نہیں سر۔۔۔۔ میں اس کام کے لئے پروگرامڈ ہوں۔" لڑکی نے شائستگی سے کہا اور آگے بڑھ گئی۔
✍️✍️✍️
"شکر ہے کہ تم جیسے ہمدرد ابھی موجود ہیں۔"
"کوئی بات نہیں سر۔۔۔۔ میں اس کام کے لئے پروگرامڈ ہوں۔" لڑکی نے شائستگی سے کہا اور آگے بڑھ گئی۔
✍️✍️✍️
0 Comments