Ticker

6/recent/ticker-posts

ڈر (افسانچہ )✒️ جاوید نہال حشمی

ڈر
افسانہ نِگار ✒️ جاوید نہال حشمی
ایونٹ نمبر 37 🎃 ھارر/سائنس فِکشن
کُل ہِند افسانہ نگار فورم کی
پیشکش
افسانچہ نمبر 3
ھارر فِکشن
آج پھر بیوی نے اسی دہشت انگیز احساس کا ذکر کیا جو اسے میری غیر موجودگی میں رات سوتے وقت اکثر ہوتا تھا۔
رات کے کسی پہر پلنگ کے آہستہ آہستہ ہِلنے اور اپنے قریب لیٹے کسی اَن دیکھے فرد کی سانسوں کی آواز!
اور ایک بار پھر میَں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ سب اس کے دماغ کی پیداوار ہے۔ جو شخص بھوت پریت پر یقین کرتا ہے اسے نہ صرف آوازیں سنائی دیتی ہیں بلکہ بعض اوقات شکلیں بھی دکھائی دیتی ہیں۔
مجھے چوکیدار رام دیال پر بھی غصّہ آرہا تھا جس نے اس سے خواہ مخواہ آس پاس کسی آتما کے بھٹکنے کا ذکر کر دیا تھا۔
دو کمروں پر مشتمل یہ سرکاری کوارٹر آبادی کے آخری سِرے پر جنگل کے قریب واقع تھا جس کی وجہ سے اس کہانی کو تقویت مل گئی تھی۔جس رات میں نائٹ ڈیوٹی پر ہوتا وہ بچّوں کو ایک ہی کمرے میں اپنے ساتھ سلاتی۔
’’دیکھو، آج بچوں کی نانی آنے والی ہیں۔اب ان کے سامنے یہ سب کہانی مت دہرا دینا ورنہ کہیں وہ بھی ...‘‘
’’وہ تو خود ان سب باتوں پر یقین نہیں کرتیں۔‘‘ بیوی نے منہ بنا کر کہا۔
’’چلو، کم سے کم ان کی موجودگی میں تو وہ آتما اس گھر میں گھُسنے کی ہمت نہیں کرے گی۔‘‘ میں نے ہنس کر کہا۔
’’لیکن ہم سب ایک ساتھ اس چھوٹے سے کمرے میں نہیں سو سکیں گے۔کسی نہ کسی کو تو دوسرے کمرے میں سونا ہی پڑے گا۔بچّے بھی بہت ڈرنے لگے ہیں جب سے رام دیال نے بتایا ہے کہ اس کوارٹر میں ہم سے پہلے رہنے والے شخص نےاسی کمرے میں اپنی بیوی کا قتل کیا تھا۔‘‘
پھر اس کا حل یہ نکلا کہ بیٹے دوسرے کمرے میں اپنی نانی کے ساتھ سوئیں گے۔اور جب وہ گہری نیند میں چلے جائیں گے تو یہ چپکے سے باہر آکر اپنی بیٹی اور نواسی کے ساتھ سو جائیں گی۔
’’رات کیسی کٹی؟‘‘ میں نے صبح بیوی سے دریافت کیا۔
’’ممّی سے باتیں کرتے کرتےاور پھر شادی کی تصویروں کا البم دیکھتے دیکھتے رات کے دو بج گئے۔اور پھر جب سوئے تو صبح ہی آنکھ کھلی۔‘‘ اس کے چہرے پر بشاشت تھی۔
’’اب بھی یقین آیا یا نہیں کہ یہ صرف ایک احساس ہے۔‘‘ میں نے کہا۔
دوپہر کے کھانے کے بعد بیٹے بھی نانی کو چھوڑنے اسٹیشن تک ساتھ گئے۔
’’رات ، لگتاہے، نانی کی کہانی سنتے سنتے خوب اچھی نیند سوئے۔‘‘ واپسی پر میں نے یوں ہی ٹٹولنے کی غرض سے پوچھا۔
’’ہاں پاپا...بلکہ رات کو ڈیڑھ بجے میں پانی پینے کے لئے اُٹھا بھی تھا۔نانی کو گہری نیند میں دیکھ کر انہیں جگایا بھی نہیں۔ خود ہی ٹیبل پر پڑے جگ سے پانی پیا اور سو گیا...نانی کو اپنے پاس سویا دیکھ کر بس یوں لگا جیسے میرے اندر سے ڈر ایک دم سے نکل گیا ہے...‘‘
میری ریڑھ کی ہڈّیوں میں سنسنی سی دوڑ گئی!
بس خاموشی سے اس کی صورت تکتا رہا۔
کیسے کہتا کہ ڈر نکل نہیں گیا تھا بلکہ...
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments