Ticker

6/recent/ticker-posts

6 دسمبر: ناقابل فراموش تاریخ.۔۔ یہ زخم ہرا رہے گا! ✍️رخسانہ نازنین

6 دسمبر: ناقابل فراموش تاریخ.۔۔ یہ زخم ہرا رہے گا!
رخسانہ نازنین
بیدر
کرناٹک

کچھ دن، کچھ تاریخیں ایسی ہوتی ہیں جو کبھی فراموش نہیں کی جاسکتیں۔ کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی مندمل نہیں ہوتے۔ ایسا ہی ایک دن اور تاریخ ہے 6 دسمبر اور ایسا ہی ایک زخم ہے شہادتِ بابری مسجد۔ نہ صرف مسلمانان ہند بلکہ اہل ہند بھی اسے کبھی بھلا نہیں سکتے کیونکہ یہ وہ داغ ہے جو ہند کے ماتھے پر چسپاں ہوچکا ہے اور مورخ نے اسے سیاہ باب کے طور پر قلمبند کردیا ہے۔ 29 سال گزر گئے۔ ایک نسل جواں ہوگئی بلکہ صاحب اولاد ہوگئی.... زخم ناسور بن گئے۔ ان سالوں میں بہت کچھ ہوا جو نہیں ہونا تھا۔ مگر ہونا نہ ہونا انسان کے بس میں کہاں؟ ہاں انسان کے بس میں یہ ضرور ہے کہ وہ اپنا محاسبہ کرے۔ اپنی خامیوں، کوتاہیوں کمزوریوں پر غور کرے اور انہیں دور کرنے کی کوشش کرے. حکومتیں تو آنی جانی ہیں۔ کل بابری مسجد کی شہادت کے جو ذمے دار تھے وہ اقتدار کھو چکے ہیں اور آج جو بابری مسجد کے ملبے پر مندر تعمیر کررہے ہیں کل وہ بھی اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے کہ وقت سے بڑا منصف کوئی نہیں! وقت سبھی کا آتا ہے اور آتا رہے گا مگر جو گزرے وقت سے سبق نہ سیکھ سکا اسکے لئے ہر محاذ پر شکست ہی شکست ہے! 6 دسمبر آتی رہے گی، خون کے آنسو رلاتی رہے گی۔ مگر ہمیں اب خواب غفلت سے بیدار ہونا ہے۔ ان 29 سالوں میں اگر ہم متحد ہوجاتے اور ایک مضبوط پلیٹ فارم پر کھڑے ہوتے اور ایک ناقابل تسخیر طاقت بن کر ابھرتے تو آج صرتحال مختلف ہوتی۔ مگر افسوس اور دکھ تو اسی بات کا ہے کہ ہم ٹکڑوں میں بٹے رہے۔ مسلکی اختلافات کو بڑھاوا دیتے رہے۔ اور اغیار اس سے فائدہ اٹھاتا رہے۔ آج ہماری مساجد بھی بٹی ہوئی ہیں۔ ہمارے قبرستان بھی مختلف ہیں. نہ ہم متحد ہوئے نہ مضبوط ہوئے۔ اب بھی وقت ہے بلکہ اب تو اور بھی نازک وقت ہے کہ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں۔ جو قوم ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتی بلکہ اسے دہراتی رہتی ہے وہ زوال پذیر ہوجاتی ہے۔ 6 دسمبر کے زخموں کو ہرا رکھیں اور عہد کریں کہ ہم متحد ہونگے۔

Post a Comment

0 Comments