غزل
✍️ اسرارالحق فیاضی
✍️ اسرارالحق فیاضی
لگامِ عزم ذرا اور کس کے دیکھتے ہیں
زمین سخت ہے پھر بھی برس کے دیکھتے ہیں
کُدال روک کے حیرت بھری نگاہوں سے
ثبوت سنگ شکن دسترس کے دیکھتے ہیں
جہاں گلاب قناعت کے مسکرا تے تھے
درخت لوگ وہاں اب ہوس کے دیکھتے ہیں
سلام کر تے ہیں! لیکن کلام سے پہلے
سلیقہ مند مزاج ہم نفس کے دیکھتے ہیں
جنون حرص مسلط ہے جن کے ذہنوں پر
حیات چار ہی دن، خواب دس کے دیکھتے ہیں
زہے نصیب یہ احساس آج چاگا ہے
چلو کسی کی دعاؤں میں بس کے دیکھتے ہیں
ترقی ان کے قدم چومتی ہے جو اے حقؔ
گھڑی کلائی کی، پاؤں فَرَس کے دیکھتے ہیں
🍁
0 Comments