غزل
✍️مدحت الاختر
میں روز ایک نئی داستاں سناؤں گا
پھراس کے بعد خموشی میں ڈوب جاؤں گا
سکوں ملے مجھے مٹی کی کوکھ میں شاید
میں مر گیا تو کبھی لوٹ کر نہ آوں گا
وہ ڈور ہے تو مرے ہاتھ میں رہے گی سدا
پتنگ ہے تو ہوامیں اسے نچاؤں گا
جدا جدا ہیں لکیریں سبھی کے ہاتھوں کی
ہجوم میں بھی اکیلا ہی خود کو پاؤں گا
اگر نصیب ہوئی مجھ کو ایک بھی نیکی
میں اپنے سارے گناہوں کو بھول جاؤں گا
🍁
0 Comments