1️⃣6️⃣
ایک دن کےلئے
افسانہ نِگار ✒️ پینٹر نفیس (مالیگاؤں)
ایونٹ نمبر 27 ✒️ حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
ایک دن کےلئے
افسانہ نِگار ✒️ پینٹر نفیس (مالیگاؤں)
ایونٹ نمبر 27 ✒️ حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 16
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 16
گاندھی جی کے مجسّمے کو صاف ستھرا کرکے رنگ وروغن کیا جارہا تھا۔ کچھ نوجوان لائٹنگ اور رنگین جھنڈیاں لگانے میں مصروف ہوگئے۔ یوم آزادی کی تیّاری میں سب مگن تھے۔
اس کے تھوڑے ہی فاصلے پر کسان دھرما اپنے دونوں بیلوں کو سجانے میں محو ہے۔ بیلوں کو نہلا دھلا کر ان کی سینگوں کو سرخ رنگ سے چمکا دیا۔ گلے اور پیروں میں مصنوعی پھولوں کے ھار پہنائے۔ دم کے بالوں کو سلیقے سے تراشا۔ بیلوں کو سجانے میں اپنی بساط بھر کوشش کرلی۔
پیپل کے درخت کے نیچے بنے چبوترے پر اسّی سالہ بوڑھے فضل دین بیٹھے ہوئے اپنی جھرّیوں سے گھری ہوئی آنکھوں سے یہ سب دیکھ رہے تھے کہ تبھی ان کا چھ سالہ پڑ پوتا ان کے پہلو میں آن بیٹھا۔
’’دادا۔۔۔دادا۔۔۔یہ سب کیا ہو رہا ہے ۔‘‘
بچّے نے ان کے بازو پر ہاتھ رکھتے ہوئےکہا۔
بچّے کا سوال سن کر ان کے چہرے پر ایک معنی خیز مسکراہٹ آگئی۔
’’بیٹے۔‘‘انہوں نے ایک لمبی سانس لی۔ ” وہ سامنے دھرما کو دیکھ رہے ہو۔ “ انہوں نے لرزتے ہاتھوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
”ہاں دادا۔۔۔ابّو بولے آج پولے کا تہوار ہے۔“
”ہاں۔۔۔ ٹھیک کہا۔۔۔ بیٹا یہ دھرما ہے ناں۔۔۔ سال بھر ان بیلوں پر ظلم کرتا ہے۔ ان کی پیٹھ پرڈنڈے برساتا ہے۔ ان کی طاقت سےزیادہ ان سےکام لیتا ہے اور وقت پر ان کو چارا پانی ٹھیک طرح سے بھی نہیں دیتا۔ اور نہ ہی ان کے رہنے کا کوئی انتظام کیا ہے دھوپ اور بارش میں موسم کی سختی جھیلنے کو انہیں کھلے میں باندھ دیتا ہے۔۔
اور آج کے دن روایتی طور پر جھوٹی محبّت جتا رہا ہے۔یہ محبّت صرف ایک دن کے لئے ہے۔
یہ دن نکل جانے کے بعد کل سے پھر یہ اپنی پرانی ڈگر پر آجائےگا کل اس کی یہ محبّت مفاد پرستی میں بدل جائےگی۔“
بچّہ آنکھوں میں سوال لئے بوڑھے کو تکے جارہا تھا پھر اس نے ایک نظر رنگ وروغن ہوتے گاندھی کے مجسّمے کو دیکھا پھر دھرما کو۔۔۔
”دادا۔۔۔دادا۔۔۔ یہ جھوٹی محبّت کیا ہوتی ہے“؟
بوڑھے فضل دین کو ہنسی آگئی۔ بچّے کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوُئےکہا ” بیٹا ۔۔۔جب تم بڑے ہوجاؤ گے تو سب سمجھ جاؤگے۔۔۔“
✍️✍️✍️
یہ دن نکل جانے کے بعد کل سے پھر یہ اپنی پرانی ڈگر پر آجائےگا کل اس کی یہ محبّت مفاد پرستی میں بدل جائےگی۔“
بچّہ آنکھوں میں سوال لئے بوڑھے کو تکے جارہا تھا پھر اس نے ایک نظر رنگ وروغن ہوتے گاندھی کے مجسّمے کو دیکھا پھر دھرما کو۔۔۔
”دادا۔۔۔دادا۔۔۔ یہ جھوٹی محبّت کیا ہوتی ہے“؟
بوڑھے فضل دین کو ہنسی آگئی۔ بچّے کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوُئےکہا ” بیٹا ۔۔۔جب تم بڑے ہوجاؤ گے تو سب سمجھ جاؤگے۔۔۔“
✍️✍️✍️

0 Comments