Ticker

6/recent/ticker-posts

میرے دیش کی دھرتی (افسانچہ ) ✒️ انور مرزا

7️⃣
میرے دیش کی دھرتی
افسانہ نِگار ✒️ انور مرزا
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 7
میرے دیش کی دھرتی (افسانچہ ) ✒️ انور مرزا

پابندیاں لگتی ہیں تو آزادی کا مطلب سمجھ میں آتا ہے...
سعودی عرب بلدیہ میں ڈمپر چلاتے چلاتے ابّا 14دنوں کیلئے کورنٹائن ہوئے...تو خُدا کے بعد وطن شِدّت سے یاد آیا...انڈیا آنے کیلئے 
بے چیَن ہو گئے...
ویڈیو کال پر گھر کے ایک ایک فرد سے ایسی جذباتی باتیں کرنے لگے گویا یہ اُن کی آخری کال ہو...گھر، آنگن، نیم، آم کے درختوں اور کھیتوں کی تصاویر کی فرمائشیں شروع ہو گئیں...
اکیلے کمرے میں منوج کمار کی فلمیں دیکھتے اور دیش بھکتی کے گانے سُنتے...
پھر ﷲ نے سُن لی...اور ابّا ’وندے ماترم‘ فلائٹ کے ذریعے ’ائے میرے پیارے وطن‘ نغمہ گُنگُناتے ہوئے گھر آگئے...
ابّا کیا آئے...گھر میں خوشیاں آگئیں...
سب سے زیادہ ابّا ہی خوش تھے...
اپنا گھر...اپنا وطن، آخر اپنا ہوتا ہے...
جذباتی انداز میں رو رو کر ہر ایک سے بڑی محبت سے مِلے...
اپنے ہاتھوں سے لگائے ہوئے درختوں کو دیکھا...
جذبات سے مغلوب ہو کر منوج کمار کی طرح دیش کی مِٹّی اُٹھا لی...
مِٹّی کی خوشبو محسوس کرنے کی کوشش کی...اور کُرسی پر بیٹھے بیٹھے ابّا کی گردن ایک طرف جھُک گئی...
میَں واٹس ایپ پر اِنّا للہ والا اسٹیکر ڈھونڈنے لگا...
چھوٹا بھائی فرمان گھر کی طرف دوڑا...
’’امّی... ابّا چلے گئے...!‘‘
’’یا ﷲ...! ابھی تو آئے تھے...کہاں چلے گئے...
کریلے توڑنے تو نہیں نِکل گئے...؟‘‘
’’نہیں امّی...کریلے چھوڑ کر نِکل گئے...!‘‘
’’ہائے مولا...میرا سُہاگ...‘‘
 اِنّا للہ والا اسٹیکر مِلنے کے بعد میَں نیم اور کریلے کے ساتھ کھٹا کھٹ ابّا کی تصویریں بنانے لگا...
امّی روتی پیٹتی وہاں آئیں...
پھر ہم سب بھی رونے لگے...
اُسی وقت ابّا نے جھُکی ہوئی گردن اُٹھائی...اور ہم سب کو روتا پیٹتا دیکھ کر غُصّے سے چِلّائے...
’’ارے نالائقو...! رو کیوں رہے ہو؟
میَں مرا نہیں...زندہ ہوں...
وطن کی مِٹّی کی خوشبو محسوس کر رہا تھا...
یہاں واپس نہیں آتا تو ضرور مر جاتا...!‘‘
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments