1️⃣
مجرم
افسانہ نِگار ✒️ سلیم سرفراز
ایونٹ نمبر 28 🎨 ھزار رنگ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 1
مجرم
افسانہ نِگار ✒️ سلیم سرفراز
ایونٹ نمبر 28 🎨 ھزار رنگ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 1
راستہ تاریک اور سنسان تھا. مجھ سے آگے چند گز کے فاصلے پر ایک جوان اور گداز جسم والی لڑکی تیز قدموں سے جا رہی تھی۔ اس کی چال اتنی پرکشش تھی کہ نگاہ نہ ہٹتی تھی۔ میری نسوں میں شہوت نفسانی کی طوفانی لہر زور آزمائش کرنے لگی تھی۔ اچانک ایک شخص کہیں سے نمودار ہوا اور اس لڑکی پر جھپٹ پڑا۔ لڑکی زور سے چیخی اور اس کی گرفت سے خود کو چھڑانے کے لیے ہاتھ پاؤں مارنے لگی۔ وہ شخص کچھ زیادہ ہی طاقت ور تھا۔ اس نے لڑکی کو زمین پر گرا دیا۔ میں لڑائی جھگڑے سے دور رہنے والا قدرے بزدل قسم کا آدمی تھا لیکن اس صورت حال کو دیکھ کر مجھ میں جانے کہاں سے ہمت اور توانائی بھر گئی۔ میں تیزی سے ان کے قریب پہنچا اور لڑکی کو دبوچے ہوئے شخص پر پل پڑا۔ وہ کریہہ صورت شخص لڑکی کو چھوڑ کر مجھ سے لپٹ گیا۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو زیر کرنے کی کوشش کرنے لگے۔اسی اثنا میں لڑکی کہیں سے ایک موٹی شاخ اٹھا لائی۔ اس نے وہ شاخ پوری طاقت سے اس کے سر کے پچھلے حصے پر دے مارا اور بھاگ کھڑی ہوئی۔
میرے بدن پر اس کی سخت گرفت ڈھیلی ہوئی اور وہ بےہوش ہوکر زمین پر گر پڑاـ میں نے اپنے تھکے ہوئے وجود کو سنبھالا اور کچھ ہی دوری پر واقع اپنے گھر کی طرف چل دیا۔ گھر پہنچ کر میں نے خود کو بستر کے حوالے کردیا۔
صبح دروازہ پیٹنے کی تیز آواز سے میری آنکھیں کھلیں۔ دروازہ کھولا تو سامنے کچھ پولیس والے موجود تھے۔ انہوں نے ایک لڑکی کے ساتھ زنابالجبر کی کوشش اور قاتلانہ حملے کا الزام لگا کر مجھے اپنی گرفت میں لے لیا تو میں حیرت میں پڑ گیا۔ یقیناً انہیں کوئی بڑی غلط فہمی ہوئی تھی۔
میں بے خوف ہوکر ان کے ساتھ ہولیاـ لیکن اس وقت میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی جب تھانے میں موجود رات والی لڑکی نے حملہ آور مجرم کی حیثیت سے میری شناخت کردی۔ مجھے اپنی ہمدردی اور بہادری کا خوب صلہ دیا گیا تھاـ
میں انتہائی کرب کے عالم میں دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو تھام کر وہاں رکھی ایک کرسی پر ڈھ گیا۔ اچانک میرا ہاتھ سر کے پچھلے حصے میں ابھرے ہوئے ایک بڑے سے گومڑ سے ٹکرایاـ میری آنکھوں میں کچھ دھندلے سے عکس ابھر آئے اور میری رگ وپے میں خوف و دہشت کی تیز سہرن دوڑ گئی۔
✍️✍️✍️
0 Comments