2️⃣
کبوتر اڑ گئے
افسانہ نِگار ✒️ محمد علی صدیقی
ایونٹ نمبر 28 🎨 ھزار رنگ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 2
کبوتر اڑ گئے
افسانہ نِگار ✒️ محمد علی صدیقی
ایونٹ نمبر 28 🎨 ھزار رنگ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 2
ایک وسیع و عریض خوبصورت چبوترے پر رکھے شاندار تخت پر ایک انتہائی حسین و جمیل عورت جلوہ افروز تھی۔ سرخ لب و رخسار صحت مند جسم اور خوبصورت رنگین لباس۔ لیکن اس کے جسم پر جگہ جگہ زخم تھے جن سے خون رس رہا تھا۔ اس کے چہرے پر دکھ اور درد کے سائے لہرا رہے تھے۔
کبوتروں کا ایک جوڑا وہاں سے اڑتا ہوا گزرا۔ نیچے کا منظر دیکھ کر ایک کبوتر نے دوسرے کبوتر سے پوچھا۔
"یہ کون ہے۔۔۔؟"
"یہ ایک بد نصیب عورت ہے۔"
دوسرے کبوتر نے پر تاسف لہجے میں جواب دیا۔
"کیا اسے کسی نے مارا ہے۔۔۔؟"
"نہیں۔۔۔!!"
"تو اس کے جسم پر یہ زخم کیسے ہیں اور یہ اتنی دکھی کیوں ہے۔۔۔؟"
"اس کے بہت سے بیٹے ہیں" دوسرے کبوتر نے اپنی رفتار تیز کرتے ہوئے جواب دیا، "لیکن آج کل ان میں بھائی چارہ نہیں ہے۔ بڑے بھائی اپنے چھوٹے بھائیوں کو مارتے رہتے ہیں۔ ان میں سے جب بھی کسی کو چوٹ لگتی ہے اس کے جسم پر ایک زخم ابھر آتا ہے۔"
"او ہو۔۔۔!!" پہلے کبوتر کا لہجہ بھی پر تاسف ہو گیا۔ اچانک اس نے پوچھا، "یہاں کوئی کبوتر نظر نہیں آتا۔ کیا یہاں کبوتر نہیں رہتے۔۔؟"
"یہ تو کبوتروں کا بسیرا تھا۔ یہاں بہت سے کبوتر رہتے تھے۔ لیکن اب وہ سارے کبوتر یہاں سے اڑ کر کہیں اور چلے گئے ہیں۔"
کبوتر دور جا چکے تھے لیکن جاتے جاتے انھوں نے دیکھا کہ اس عورت کے جسم پر ایک اور زخم ابھر آیا تھا اور اس کا زعفرانی سفید اور ہرے رنگ کا خوبصورت لباس کچھ اور سرخ ہو گیا تھا۔
✍️✍️✍️
0 Comments