1️⃣5️⃣
کہاں کا دستور
افسانہ نِگار ✒️ ڈاکٹر یاسمین اختر
(بھاگلپور)
ایونٹ نمبر 26 👩🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 15
کہاں کا دستور
افسانہ نِگار ✒️ ڈاکٹر یاسمین اختر
(بھاگلپور)
ایونٹ نمبر 26 👩🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 15
گاؤں کی کچی سڑک اور سڑک کے دونوں طرف ہرے بھرے کھیت، کھیت کی داہنی طرف ٹوٹا ہوا ایک مرمت شدہ اسکول۔۔۔ بچوں کی تعداد برائے نام تھی۔ٹیچرز کو ان بچوں سے کیا لینا دینا؟ وہ روزانہ اسکو ل آتے اور یہ سوچ کر مطمئن ہوجاتے کہ ہم نے اپنی ڈیوٹی پوری کر لی۔پڑھائی کے معاملے میں بھی ایک ماسڑ دوسرے ماسٹر کی برابری کرتے تھے۔
ہیڈ ماسٹر صاحب کا کیا کہنا ؟ اسکول کا کام ہی طوعاً و کرہا ًکر لیا کرتے تھے۔پڑھائی پر کیا دھیان دیتے۔اس دن وہ آفس میں کرسی سے پشت لگا کر آرام فرما رہےتھے۔میز پر دونوں ٹانگیں پھیلی ہوئی تھیں۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے سونے کی کوشش کر رہے ہوں۔
”آسکتا ہوں سر۔۔۔؟“ ایک لڑکا آفس کے باہر کھڑا اندر آنے کی اجازت مانگنے لگا۔وہ پل دو پل یونہی کھڑا رہا پھر اندر داخل ہوگیا۔”معاف کیجئے گا سر! آپ سو رہے تھے۔ میں نے آپ کو۔۔۔‘‘
”ابے چپ۔“ ماسٹر جی نے ڈپٹ کرکہا۔ ”جا، جا کر اپنے کلاس میں بیٹھ۔۔۔"
”سرجی اس کو کتابیں لینی ہیں۔“ دوسرا لڑکا اجازت لئے بغیر ہی اندر آگیا۔ماسٹر جی نےنظریں اُٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور بولے: ”روپئے لےکر آیا ہے تو۔۔۔؟"
"جی سر! آپ نے کہا تھا کہ چھ سو روپئے کی کتابیں ہیں۔میں تمہیں پانچ سو روپئے میں دے دوں گا۔“
”ہاں ! وہ میں نے اس لئے کہہ دیاکہ ہر سال تو کلاس میں فرسٹ آتا ہے اور تیری مالی حالت بھی کچھ ٹھیک نہیں ہے۔“
” سر! میرے ابا لقوہ کے مریض ہیں۔اماں محنت مزدوری کرکے ہم لوگوں کی پرورش کرتی ہیں۔ بڑی مشکل سے اماں نے مجھے پانچ سو رو پئے دئے ہیں۔"
سر۔۔۔! یہ کہہ رہا تھا کہ میری اماں کہتی ہیں سرکار مفت میں کتابیں دیتی ہے۔تیرے سر روپئے مانگ رہے ہیں۔کہاں کا دستور ہے۔؟“
"نہیں سر، میں نے تو بس یونہی۔۔۔" لڑکے نے گھبرا کر کہا۔
ماسٹر جی یکا یک غصّے میں لال پیلے ہوگئے دفعتاً اپنی جگہ سے اُٹھے اور لڑکے کے دونوں گالوں پر طما نچہ لگا دیا پھر بولے:” سرکار مفت میں کتابیں دیتی ہے تو، تُو یہاں کیا لینے آتا ہے جا، جاکر سرکار سے ہی مانگ۔“
”غلطی ہوگئی سر!“ اس نےقمیض کی جیب سے پانچ سو روپئے نکال کر میز پر رکھ دیا۔روپئے دیکھ کرماسٹر جی کاغصہ تھو ڑا دھیما پڑگیا۔ اُنہوں نے روپئے کو اپنی جیب میں ڈالا اور دل ہی دل میں کہنے لگے:
”گھر جاؤں گا تو چھوٹے کے لئے ایک ڈبہ مٹھا ئیاں لے لوں گا اور بڑے ؟ بڑے نے صبح ہی بیڈ منٹن کی فرمائش کی تھی۔
”سر کتابیں؟“
”سامنے والے ریک پر فورتھ کلاس کی کتا بیں رکھی ہیں۔ جا، جاکر لے لے۔“
”جی سر جی ! “ لڑکا ریک کی طرف بڑھا اور کتابوں کو سینے سے لگا کر باہر نکل گیا۔
✍️✍️✍️
”سر کتابیں؟“
”سامنے والے ریک پر فورتھ کلاس کی کتا بیں رکھی ہیں۔ جا، جاکر لے لے۔“
”جی سر جی ! “ لڑکا ریک کی طرف بڑھا اور کتابوں کو سینے سے لگا کر باہر نکل گیا۔
✍️✍️✍️
0 Comments