1️⃣
ذہانت
افسانہ نِگار ✒️ سراج فاروقی (پنویل)
ایونٹ نمبر 26 🧑🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 1
ذہانت
افسانہ نِگار ✒️ سراج فاروقی (پنویل)
ایونٹ نمبر 26 🧑🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 1
ثنا کے والد مدرس تھے - ایک دن اس کے گھر پڑوس کی ایک لڑکی آئی اور اس کے والد سے کہنے لگی،’’چاچا جی! ایک سوال کا جواب نہیں آرہا ہے... بتادیں... ؟‘‘
ثنا کے والد نے کہا،’’ ہاں پوچھو .... ؟‘‘
’’دلی کا لال قلعہ کس نے بنوایا تھا ... ؟‘‘
ثناء کے والد نے چائے کی چسکی لیتے ہوئے کچھ دیر سوچا۔ پھر بولے ’’ہمایوں نے...! ‘‘
’’شیور چاچا جی ....؟‘‘
’’ہاں ہاں شیور ....!‘‘
اتنے میں ان کی بیٹی ثناء، جو آٹھویں جماعت کی طالبہ تھی۔ اندر کے کمرہ سے لپکی آئی۔ اس نے جلدی سے ابا کے سامنے ایک کتاب رکھ کر ایک سطر پر انگلی رکھی اور کہا ،’’ابا! یہ کیا ہے.... ؟‘‘
ابا جلدی سے اس سطر کی طرف دیکھے۔
لکھا تھا۔ دلی کا لال قلعہ شاہ جہاں نے بنوایا تھا۔
ابا کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ انہوں نے نظریں اٹھا کر بیٹی کی طرف دیکھا، ان کی آنکھوں میں حیرت کے ساتھ ساتھ شرمندگی کے بھی تاثرات تھے۔
انھوں نے جلدی سے جاتی ہوئی لڑکی کو آواز دیا ’’سنو بیٹی....!‘‘
وہ پلٹ پڑی۔ اس کے قدم جہاں کے تہاں رک گئے تھے۔
’’کیا ہے چاچا جی ..‘‘لڑکی نے سوال کیا۔
ثناء کے والد نے مارے شرمندگی سے کہا،’’ بیٹی! دراصل جواب غلط ہوگیا ہے ...!‘‘
’’کیا چاچا جی ...؟‘‘
’’دراصل میرا دھیان کہیں اور تھا؟ اور میں نے بتا دیا ہمایوں۔ وہ غلط جواب ہے۔ صحیح جواب ہے شاہ جہاں نے بنوایا تھا ....!
’’جی چاچا جی...!‘‘ لڑکی نے متشکرانہ لہجے میں کہا اور گھر سے باہر نکل گئ تھی۔
لڑکی کے جانے کے بعد ابا نے متشکرانہ نظروں سے بیٹی کی طرف دیکھا اور کہا، ’’بیٹی تم نے آج میری لاج رکھ لی، کس کمال ہوشیار سے تم نے معاملے کو سنبھالا ہے - مجھے بڑا ناز ہے تم پر...!‘‘ اور اٹھ کر ثناء کی پیشانی کو بوسہ دے دیا تھا۔
✍️✍️✍️
0 Comments