Ticker

6/recent/ticker-posts

بیڑیاں (افسانچہ )✒️ محمد علی صدیقی

1️⃣
بیڑیاں
افسانہ نِگار ✒️ محمد علی صدیقی
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 1
بیڑیاں (افسانچہ )✒️ محمد علی صدیقی

وہ ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں جکڑا پولیس کمشنر کے سامنے اس طرح کھڑا تھا جیسے موقع ملتے ہی اس پر ٹوٹ پڑے گا۔ اس کے چہرے سے نفرت اور حقارت صاف جھلک رہی تھی۔ احساس گناہ تو جیسے اسے چھو کر بھی نہیں گزرا تھا۔ وہ اتنا شاطر تھا کہ کبھی پولیس کی گرفت میں نہیں آتا تھا۔ اس کی گرفتاری پر پانچ لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر تھا۔ لیکن کل رات وہ بڑی آسانی سے پکڑا گیا تھا۔
پولیس کمشنر نے اسے تمسخرانہ نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا "بہت نام سنا تھا تمہارا مگر تم تو کسی پر کٹے پرندے کی طرح چھت پر مل گئے۔"
"مجھے پکڑنا اتنا آسان نہیں تھا کمشنر۔ میں تو اپنی مطلوبہ چیز لے کر باؤنڈری وال تک پہنچ ہی گیا تھا۔" اس نے کسی چوٹ کھائے بھیڑیے کی طرح غرا کر کہا
"توپھر تم چھت پر کیوں گئے۔۔۔؟ تم بھاگ سکتے تھے۔ ہم تو یوم آزادی کی ڈیوٹی سے لوٹے تھے اور اس چھت پر بنے ایک کمرے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ ہمیں وہم و گمان بھی نہیں تھا کہ تم اس طرح مل جاؤ گے۔"
"میں تو نکل ہی جاتا" اس نے حقارت بھری نظروں سے کمشنر کو دیکھتے ہوئے کہا، "بارش ہو رہی تھی۔ چاروں طرف اندھیرا بھی تھا لیکن دیوار کے قریب میرا پاؤں کسی ڈنڈے سے ٹکرایا۔ میں نے دیکھا تو دیش کا جھنڈا تیز ہوا کی وجہ سے نیچے گر گیا تھا۔ میں آگے نہ بڑھ سکا۔ میں نے جھنڈا اٹھایا اور چھت ہر پہنچ گیا۔۔۔"
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments