Ticker

6/recent/ticker-posts

بندوبست(افسانچہ ) ✒️ محمد رفیع الدین مجاہد

7️⃣
بندوبست
افسانہ نِگار ✒️ محمد رفیع الدین مجاہد
(اکولہ ۔ مہاراشٹر)
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 7
بندوبست(افسانچہ ) ✒️ محمد رفیع الدین مجاہد

"میری بات مانو! چلے جاؤ۔ اس طرح تم کھلی فضا میں سانس تو لے سکو گے!"
"اس طرح نہیں جانا ہے مجھے۔"
"بات کو سمجھو، اب حالات بدل چکے ہیں ۔ مان جاؤ ۔" اور اس نے پستول نکال لی،
"تو مجھے مار دو نا ! گولی مار دو مجھے ۔" وہ قمیص کےبٹن توڑتا ہوا بولا۔
"ہاں! میں گولی مار سکتا ہوں۔" اس نے پستول اپنی کن پٹی پر رکھ لی اور انگلی ٹریگر پر۔
"سر! یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟" اس کے ماتحت آفیسرز نے بندوقیں تان لیں۔
"ٹھہرو !" وہ تحکمانہ لہجے میں بولا۔ " یہ بچپن کا دوست ہے میرا۔ میں تو پڑھ لکھ کر بڑا ادھیکاری بن گیا لیکن یہ حالات کا مارا زیادہ پڑھ لکھ نہ سکا ۔ افسوس ! اس فہرست میں بھی اس کا نام نہ آ سکا ۔" پھر وہ اس سے بولا۔ "خاموشی سے ادھر چلے جاؤ۔ سرحد بہت قریب ہے اور یہ دشمن ملک کی نہیں ، دوست ملک کی سرحد ہے۔ سارا بندوبست کر دیا گیا ہے ۔ میں تمہاری دوستی میں یہ رسک لے رہا ہوں۔ دوستی کی قسم ہے تمہیں!"
"میں اپنے وطن کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گا۔ ایسے نہ ویسے۔۔۔وطن میں ہی رہنے کا پورا بندوبست کروں گا اب میں بھی۔۔۔" وہ وطن کی سر زمین اور پھر اپنے دوست کو نہارتا ہوا بولا۔ " تم کن پٹی سے پستول ہٹا لو ! حالات پھر بدلیں گے اور حکومتیں تو ہیں ہی بدلنے کے لیے۔ وطن کی قسم ہے تمہیں بھی، مجھے واپس لے چلو۔ کیمپ میں ہی سہی۔۔۔!"
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments