1️⃣1️⃣
ٹیچر
افسانہ نِگار ✒️ ابو ذر (ممبئی)
ایونٹ نمبر 26 🧑🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 11
ٹیچر
افسانہ نِگار ✒️ ابو ذر (ممبئی)
ایونٹ نمبر 26 🧑🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 11
یہ دل جگر کا کام تھا کہ رنجیت سوناونے نے اپنی جیت کی رقم کا آدھا حصہ اُن عالمی نامزد نو ٹیچروں میں بانٹنے کا اعلان کر دیا جو اُس کے ساتھ عالمی ٹاپ ٹین میں تھے۔ چھوٹے سے گاؤں کے ایک چھوٹے سے ٹیچر کا دنیا کا بہترین ٹیچر کا اوارڈ پانا اور پھر جیت کے کروڑوں روپیہ میں سے آدھا اپنے ہم پیشہ اساتذہ کو دے دینا کوئی معمولی بات نہیں۔ مگر اس نے اقرار اور ثابت کیا کہ باقی اساتذہ کا کام بھی اتنا اہمیت رکھتا ہے جتنا اُس کا خود کا کام۔
پھر شروع ہوئی اُس کے اعزاز کے گرد سیاست۔
گھر پر مبارک باد دینے آئے اس کے ایک دوست نے کہا،
’’باہر برسر اقتدار پارٹی کا ایک اعلیٰ عہدے دار آیا ہوا ہے۔ مل لو۔‘‘
عہدےدار کو گھر میں عزت سے بٹھایا گیا۔ اُس نے مبارک باد وغیرہ دے کے کہا، ’’ہماری پارٹی ہمیشہ اچھے کاموں کو سراہتی ہے۔ ہم نے اعلان کیا ہے کہ ہم گورنر سے درخواست کریں گے کہ آپ کو ریاست کے ایوان کا رکن منتخب کیا جائے۔‘‘
’’مجھے سوچنے کا وقت دیا جائے،‘‘ رنجیت نے جواب دیا۔
شام میں اُس عہدیدار کے کارندے نے جواب مانگا،
’’سوچنا کیا ہے؟ ہاں کیوں نہیں کرتے؟‘‘
رنجیت مسکرائے۔’’میں ایک اچھا ٹیچر ہُوں۔ آپ چاہتے ہیں کہ یہ ترقّی لے کے میں ایک نکمّا سیاست دان بن جاؤں؟ موم کی ناک بن جاؤں کہ آپ جہاں چاہیں وہاں موڑ لیں؟ یہی چاہتے ہیں آپ؟ ارے صاحب، پھر کیا گارنٹی ہے کہ میں ترقّی پا کے ایسی ہی کار کردگی دکھا پاؤں؟ بخشو مُجھے۔ میں چھوٹا موٹا ٹیچر ہی بھلا۔ اور ہاں، آپ کی نظر میں کوئی مستحق بچہ ہے تو میری کلاس میں داخلہ دلوا دیجئے۔ مَیں شکر گزار ہوؤں گا۔ چلیے، جئے ہند، جئے مہاراشٹرا۔‘‘
✍️✍️✍️
0 Comments