Ticker

6/recent/ticker-posts

میں کون ہُوں؟ (افسانچہ ) ✒️ابو ذر

9️⃣
میں کون ہُوں؟
افسانہ نِگار ✒️ابو ذر (ممبئی)
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
 افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 9
میں کون ہُوں؟ (افسانچہ ) ✒️ابو ذر

نہیں نہیں، یہ قصہ اُس دیش دروہی کا نہیں جِسے بینک کی لمبی قطار میں صبح سے شام تک کھڑا رہنا گوارا نہ تھا اور جب بینک کا وقت ختم ہونے پر "کل آؤ" سن کر سیاچن میں کھڑے اپنے سپاہیوں کو بھول کر احتجاج کرنے کی جرأت ہوئی تھی۔ قصہ اُس دیش دروہی آنسو بہاتی عورت کا بھی نہیں جس نے راشن کی دکان پر گیہوں ختم ہونے پر آواز اٹھائی تھی۔ اور اُس کا بھی نہیں ہے جسے دیش بھکتوں کی بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر ختم کر دیا تھا کہ اُس نے اس سرزمین پر سجدے کر کر کے پیشانی پر نشان بنا لیے تھے۔
اُن کے لیے تو یہ سارے لوگ ہیں ہی دیش دروہی۔ بات اُس اصلی دیش بھکت کی ہے جسے دوسرے دیش بھکتوں نے غلطی سے پیٹ پیٹ کے ادھ مرا کر دیا تھا کیونکہ دِن دہاڑے بازار میں اُن کے سوالوں کے جواب دیتے وقت اُس کے منھ سے ان شاء اللہ اور ماشاء اللہ جیسے الفاظ نکلے تھے۔ پھر وہ کیسے یقین دلاتا کہ وہ اُنہیں میں سے ایک ہے، اُنہیں کا ہم مذہب ہے۔ کیسے یقین دلاتا کہ یہ الفاظ تو اُس کی تہذیب کا حصہ ہیں، مذہب کا نہیں۔ کیسے یقین دلاتا کہ اُس کی دیش بھکتی کا تعلق مذہب سے نہیں، دل کی دھڑکنوں سے ہے، اپنوں کی محبّت سے ہے، اپنی تہذیب سے وابستگی سے ہے۔ انہوں نے تو اس کے لبوں پر آتے ان سوالوں کو بھی نہیں سنا جو پوچھنا چاہتے تھے کہ کیا تم نے میرا دل چیر کے دیکھا ہے؟ کیسے دکھاؤں تمہیں کہ میرے دل میں کیا ہے اور میں کون ہُوں۔
آخری سانس لیتے وقت اُس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے تھے۔ مدہوشی کی حالت میں اُس کے لبوں پر جو آخری مگر مبھم سے الفاظ "ہے رام" اور "جۓ ہند" تھے، اُنہوں نے نہیں سنے۔
وہ سننا ہی نہیں چاہتے تھے۔
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments