1️⃣7️⃣
اعزاز
افسانہ نِگار ✒️ انور مِرزا
ایونٹ نمبر 26 🧑🏫 ٹیچر/معلّم
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 17
اعزاز
افسانہ نِگار ✒️ انور مِرزا
ایونٹ نمبر 26 🧑🏫 ٹیچر/معلّم
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 17
ایک اسکول ٹیچر کی حیثیت سے زندگی ہر لحاظ سے کامیاب اور پُرسکون تھی... کہ بلائے ناگہانی کے ساتھ، تھالی بجانے اور شمع جلانے والا سبق سامنے آگیا ...
درس و تدریس کے دروازے ایسے بند ہوئے کہ پھر اسمارٹ فون میں ہی کھُلے... زندگی کے مقابلے تعلیم کی اہمیت بس اتنی رہ گئی کہ ’جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں... !‘
’پب جی‘ اور ٹِک ٹاک‘ جیسی خرافات کے سبب موبائل فون کو میَں نے کبھی اچھی نظر سے نہیں دیکھا... مگر اب چشمے کا نمبر بدلنے کا وقت آگیا تھا...
’’بیٹا...کیا کر رہے ہو... ؟ ذرا اِدھر آؤ... ‘‘
’’ڈیڈی پلیز... میَں کلاس روم میں ہوں... !‘‘
اسمارٹ فون میں غرق بیٹے نے جواب دیا...
بظاہر یہ سچ نہیں تھا... مگر تھا... !
ریٹائرمنٹ سے محض ایک سال قبل اِس امتحان سے مجھے بھی گزرنا ... اور گھر بیٹھے اسٹوڈنٹس کو تعلیم دینا تھا...
بیٹا فرمانبرداری سے سامنے آیا۔
’’یس ڈیڈی...؟ میری کلاس ختم ہوگئی... !‘‘
’’مگر... میری شروع ہو رہی ہے... !‘‘
اسکول گراؤنڈ میں گونجتی تالیوں کی گڑگڑاہٹ میں ستائشی جذبے کی ایک مخصوص لَے، تال اور موسیقی تھی...
آن لائن کلاسیز کے بہترین ٹیچر کا اعزاز میرے حِصّے میں آیا...
اسٹیج پر اسکول اسٹاف نے سینی ٹائزر سے استقبال کیا…
میَں نے ماسک دُرست کرکے رسمِ شکریہ ادا کی…
’’تعلیم و تربیت اور سیکھنے سِکھانے کی کوئی عمر نہیں ہوتی... سیکھنے کا عمل انسان کی پہلی سانس سے شروع ہو کر آخری سانس تک جاری رہتا ہے...
کسی بھی شئے کی اچھائی یا بُرائی خود اُس شئے میں نہیں...بلکہ انسان کے فیصلے اور انتخاب میں ہوتی ہے...
آن لائن تعلیم کے اِس دور میں... اِس اعزاز کا اصل حقدار میَں نہیں...‘‘
’’اب ماسٹر صاحب ضرور اپنے کسی سینئر ٹیچر کا نام لیں گے... ‘‘
اسٹوڈنٹس نے آپس میں سرگوشیاں کیں…
’’نہیں... شاید وہ کسی نوکر، مزدور جیسے معمولی انسان کا نام لیں گے...‘‘
’’ اِس اعزاز کا اصل حقدار میَں نہیں ... میرا بیٹا ہے... اور اُس کا اسمارٹ فون ...میَں خود ٹیچر ہوں... لیکن موجودہ حالات میں اپنے بیٹے سے میَں نے بہت کچھ سیکھا... بے شمار کامیاب لوگوں کی طرح... مجھے بھی کہنے دیجئے کہ...اِس وقت میَں اِس اسٹیج پر ... آپ کے سامنے ...اپنے بیٹے کی بدولت ہوں...!‘‘
اسٹوڈنٹس کے ساتھ گراؤنڈ میں بیٹھے بیٹے کی آنکھیں فخر و انبساط کے جذبات سے بھر آئیں…
’’تھینک یو ٹیچر…آئی میِن ڈیڈی…!‘‘
کامیابی کے نعرے لگاتے ہوئے اسٹوڈنٹس ساتھیوں نے اپنے ماسٹر صاحب کے بیٹے کو کندھوں پر اونچا اُٹھا لیا...
✍️✍️✍️
0 Comments