Ticker

6/recent/ticker-posts

ستّار صاحب (افسانچہ ) ✒️ محمد علی صدیقی

2️⃣
ستّار صاحب
افسانہ نِگار ✒️ محمد علی صدیقی
ایونٹ نمبر 26 🧑‍🏫 ٹیچر/معلّم
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 2
ستّار صاحب (افسانچہ ) ✒️ محمد علی صدیقی

آج اپنے بیٹے کو نصیحتیں کرتے ہوئے مجھے اپنے ایک ٹیچر ستّار صاحب یاد آ گئے۔ تھے تو وہ انگریزی کے ٹیچر لیکن بزلہ سنجی ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔ پڑھاتے وقت کچھ ایسی باتیں کر جاتے کہ پوری کلاس ہنس پڑتی۔ ایک بار میری حاضری چھوٹ گئی تو میں اپنی جگہ سے اٹھ کر ان کے قریب چلا گیا اور آہستگی سے اپنا رول نمبر بتایا۔ انھوں نے رجسٹر سے نظریں اٹھا کر میری طرف دیکھا اور پھر کلاس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑی سنجیدگی سے بولے
’’یہ دیکھو...!! کان میں آ کر ایسے بول رہا ہے جیسے پراٹھے کی دعوت دے رہا ہو...!!‘‘
ہم ان کی چھڑی سے بہت ڈرتے تھے۔ کب کدھر گھوم جائے کوئی ٹھیک نہیں۔ ڈانٹتے تھے سامنے والے کو اور اچھلتا تھا ہنسنے والا۔ جب تک آس پاس موجود رہتے مجال تھی کوئی ہنس دے۔ ان کے جاتے جاتے بھی ہم اپنی ٹانگیں بچانے میں لگے رہتے۔
مجھے ٹیوشن پڑھانے میرے گھر بھی آتے تھے۔ اکثر بیٹھتے ہی کہتے ’’اے میاں...!! فرج میں آئس کریم جم رہا یے کیا۔ میں کھاتا تو نہیں لیکن تم کہہ رہے ہو تو لیتے آؤ ۔لیکن دیکھنا زیادہ ٹھنڈا نہ ہو۔‘‘ اور میں سوچتا رہ جاتا کہ میں نے کب کہا نیز یہ کہ آئس کریم ٹھنڈا نہیں ہوگا تو کیا گرم ہوگا۔ کبھی کہتے ’’اے میاں...!! بریانی کی خوشبو آ رہی ہے۔ ویسے میں کھاتا تو نہیں لیکن تم کہہ رہے تو لیتے آؤ۔ لیکن دیکھنا زیادہ گرم نہ ہو۔‘‘
ہم بھی ان کی خاطر میں کوئی کمی نہیں اٹھا رکھتے۔ انھیں باتوں کے درمیان پڑھائی بھی ہوتی اور زندگی میں کام آنے والی باتیں بھی ہوتیں۔ ایک دن مجھے نصیحت کرتے ہوئے کہنے لگے
’’دیکھو میاں...!! کامیاب ہونا چاہتے ہو، تو جتنا لے سکو لے لو۔ ایک ٹیچر کے پاس دینے کے لئے علم کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ ٹیچر سے علم نہیں لیا تو کچھ نہیں لیا اور اگر خوش رہنا چاہتے ہو تو ہمیشہ بڑوں کی عزت کرنا اور چھوٹوں کے ساتھ پیار سے پیش آنا۔‘‘
آج میں خوش بھی ہوں اور کامیاب بھی۔
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments