8️⃣
اسلاف سے میراث
افسانہ نِگار ✒️ ریحان کوثر
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 8
اسلاف سے میراث
افسانہ نِگار ✒️ ریحان کوثر
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 8
مکالماتی مائیکروف
”کیا بات ہے ریحان صاحب بڑی دیش بھکتی امڈ رہی ہے آج کل؟“
”جی! میں کچھ سمجھا نہیں خان صاحب؟“
”سنا ہے۔۔۔ اس مرتبہ بھی آپ نے یوم جشن آزادی بڑی دھوم دھام سے منایا۔ آپ کی اعلیٰ ظرفی کو سلام!“
”اس میں اعلیٰ ظرفی کیسی؟ ہماری تنظیم اور ہمارا ادارہ تو برسوں سے اس دن کو اسی طرح مناتا آیا ہے۔“
”جی! مطلب آپ سرکاری مسلمان بن گئے ہیں؟“
”یہ بات بھی سمجھ نہیں آئی!“
"جی محترم! ایک تو کورونا اور لاک ڈاؤن کا قہر، اس پر مہنگائی، بے روزگاری کی مار، معاشیات کا برا حال، یہ افراتفری کا ماحول! یہ ماب لنچنگ اُفففف! یہ جبر و زبردستی! کاہے کی آزادی میاں؟ اور کاہے کا جشن؟ کیا ایک دن منانے سے حقیقی آزادی مل جائے گی؟ یہ تمام مسائل حل ہو جائیں گے؟“
”اچھا تو یہ بات ہے؟ کیا ایک دن بھی نہیں منائیں تو سارے مسائل حل ہو جائیں گے؟“
”آپ سمجھے نہیں میری بات! یہ جو انگریزوں کے مخبر تھے جنھیں دوران جنگ آزادی انگریزوں کے تلوے چاٹنے سے فرصت نہ ملی، جنھوں نے انگریزوں سے معافی مانگی، یہ جو بات بات پر ہم سے حب الوطنی کا ثبوت مانگتے ہیں ان کی حکومت میں یہ کیسا جشن آزادی؟“
”ہممم! تو یہ بات ہے؟ اس لیے نہیں منانا چاہیے...؟“
”دیکھو میاں! اب تو پانی سر سے اوپر ہو گیا ہے۔ ہمارے اسلاف کی قربانیوں کو مٹایا جا رہا ہے۔ یہ دیمک جو حکومت میں ہیں تاریخ کے اوراق کو چاٹ رہے ہیں۔ شہروں کے نام بدلے جا رہے ہیں۔ مسلمانوں کے ایثار و قربانی کو بھلایا جا رہا ہے۔ کیا فائدہ ایسی آزادی کا جشن منانے کا؟“
” جی خان صاحب! میں اسی آزادی کا جشن منانے کی وکالت کر رہا ہوں جو ہمارے اسلاف نے ہمیں دی ہے۔۔۔ یہ آزادی یہ حب الوطنی ہمارے اسلاف کی میراث ہے اور میں اسے اسی طرح مناتا رہوں گا۔“
✍️✍️✍️
0 Comments