8️⃣
دیش بھگت
افسانہ نِگار ✒️ خالدبشیر تلگامی
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 8
دیش بھگت
افسانہ نِگار ✒️ خالدبشیر تلگامی
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 8
ٹیچر نے دیش بھگتی کا سبق پڑھانے کے بعد اس کے متعلق بچوں سے کچھ سوالات پوچھے۔
بچوں کے مختلف جوابات سن کر وہ بہت خوش ہوئے۔پھر انہوں نے بچوں سے ان کے مستقبل کے بارے میں پوچھنا شروع کیا۔
"گرمیت بیٹا ، یہ بتاؤ۔۔۔تم بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے ہو؟"
"سر،میں ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں۔"
"گڈ! ۔۔۔منوج تم بتاؤ؟"
"سر،میرے پاپا مجھے انجینئر بنانا چاہتے ہیں۔"
"بہت اچھا۔۔۔کیا کوئی ایسا نہیں جو دیش بھگت بننا چاہے؟ "استاد نے سوال کیا۔"عادل بیٹے !... تمہارے باپ دادا نے تو اپنی جان کی قربانی دے کر اپنے دیش بھگت ہونے کا ثبوت دیا تھا۔۔۔تم بھی فوج میں جاؤ گے؟"
"نہیں سر! عادل نے منہ بنا کر کہا۔۔۔"دیش بھگت بن کے کیا ہو گا۔۔۔اتنی قربانیاں دے کر بھی لوگ ہمیں دیش دروہی سمجھتے ہیں۔"
✍️✍️✍️
2 Comments
بہت عمدہ افسانچہ ہے۔
ReplyDeleteحقیقت پر مبنی
اور
اصلیت کے قریب
خالد بشیر تلگامی صاحب کو مبارکباد اور ایوینٹ میں شمولیت
کے لیے نیک خواہشات 🌷
ریحان کوثر
مختصر تبصرہ
ReplyDeleteدیش بھکت۔خالد بشیر تلگامی
تاثرات۔قیوم اثر
خالد بشیر کے افسانچے پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ افسانچہ بنے سے قبل معمول کے مطابق نفس مضمون پیش نظر رکھتے ہیں۔
زیر نظر افسانچہ میں عادل کی مایوسی اچھی نہیں ہے۔اس کا جواب ہر چند کہ ”عدل“ہے لیکن پس منظر میں مایوسی کے ساتھ ”ڈر“ بھی موجود ہے۔جو حب الوطنی کے جذبہ میں خلل پیدا کررہا ہے۔
ستاۓ جارہے ہیں نا۔۔۔کچھ دیر اور سہی۔
وقت۔۔۔۔۔۔۔۔مل کر بیٹھنے کاہے۔
مشورہ کریں گے نا۔جس کی آزادی کے لیے ہمارے انگنت بزرگوں نے لہو بہایا ہے،پھل نہیں ملے،ملیں گے،تھوڑا انتظار اور سہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک پلیٹ فارم کی اشد ضرورت ہے۔بن جانے تو دو۔
نونہالان قوم اپنے منفی نظریات کے عوض کمزور ہوسکتے ہیں۔
انھیں آج سچی رہبری کی امید ہے۔
ایک زبردست تحریک نکلے گی۔ہماری قربانیاں یاد کی جاٸیں گی۔زعفرانیوں کی سب چالیں نابود ہوکر رہیں گی۔
ہمت کے درس دیے جاٸیں۔
ملک کی پیشانی پر ہمارا ہی خون چمکتا ہے۔
زبردست افسانچہ پر خالد صاحب کو ڈھیروں مبارک باد