Ticker

6/recent/ticker-posts

عَلَم بردار(افسانچہ )✒️ عارفہ خالد شیخ

1️⃣1️⃣
عَلَم بردار
افسانہ نِگار ✒️ عارفہ خالد شیخ
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 11
عَلَم بردار(افسانچہ )✒️ عارفہ خالد شیخ

"تم اکیلے یہ سب کیسے کرو گے؟!"
صائمہ نے نوید سے پوچھا۔
"روشنی کے لئے ماچس کی ایک تیلی ہی کافی ہوتی ہے۔
تم دیکھنا ایک دن میں اپنے مقصد میں ضرور کامیاب رہوں گا ۔"
نوید نے صائمہ کو تسلی دی۔
اس نے گھر کے آنگن کو اسکول میں تبدیل کیا اور مفت میں بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا۔
"نوید ! تم یہ کیا کر رہے ہوں۔؟!!!"
نوید کے دوست غفران نے دیکھا تو تعجب سے کہا۔
"بلا تفریق سبھی کو تعلیم دے رہے ہو.؟
کیا تم یہی چاہتے ہو کہ یہ ہم پر مسلّط رہیں۔؟
میرے بھائی! ہوش کے ناخن لو اور صرف اپنی قوم کے بچوں کی طرف توجہ دو۔"
"یار غفران! یہ تم کس طرح کی باتیں کر رہے ہو۔؟!!!
یہ نو نہال ملک کا سرمایہ ہے۔
انھیں تعصب زدہ نظروں سے نہ دیکھو۔
ان کی ترقی سے دیش ترقی کرے گا۔
کیا ہوا گر رحیم کی جگہ رام نے " ہند " کا نام روشن کیا۔
تم ان معصوم ذہنوں میں تفرقہ نہ ڈالو۔
ورنہ یہ بھی استادوں میں فرق کرنا شروع کر دیں گے۔۔۔
سوچو ! کیا ہو گا گر کسی رمیش نے اختر سر سے پڑھنے سے انکار کردیا۔۔۔یا کسی تبسّم کو رادھا مس سے پڑھنے میں اعتراض ہو۔
اتنے میں صائمہ نے گھنٹی بجائی۔۔۔
اور اسکول کا ایک نیا دن پھر شروع ہو گیا ۔
تمام بچے ایک لائن میں کھڑے ہو کر " جن گن من " پڑھنے لگے۔
یہ دیکھ کر غفران نے شرم سے گردن جھکا لی۔
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments