🍁غزل🍁
✍️ شہروز خاور
کاٹ پیڑوں کو اور بنا بھگوان
مانگ ان سے دعائیں چھاؤں کی
بلڈنگوں کے سسکتے کمروں میں
فکر و تہذیب ہے گپھاؤں کی
میکدے کی گلی کے نکڑ پر
ایک بیٹھک ہے پارساؤں کی
ایک دھڑکن ہے میرے سینے میں
ایک آہٹ ہے تیرے پاؤں کی
میری کونپل زمیں سے پھوٹی ہے
بات ہونے لگی ہے چھاؤں کی
0 Comments