Ticker

6/recent/ticker-posts

قیوم اثر: افسانچوں کا تنہا مبصر ✍️ ڈاکٹر یاسمین اختر

قیوم اثر: افسانچوں کا تنہا مبصر
✍️ ڈاکٹر یاسمین اختر
قیوم اثر: افسانچوں کا تنہا مبصر ✍️ ڈاکٹر یاسمین اختر

یوں تو افسانہ گروپ میں کئی نامور تبصرہ نگار موجود ہیں ۔لیکن قیوم اثر صاحب کی بات ہی کچھ اور ہے۔
قیوم اثر صاحب کسی تعارف کے محتاج نہیں۔وہ ایک نامور شاعر، مضامین نگار، افسانچہ نگار اور تبصرہ نگار ہیں۔افسانہ گروپ کے قلم کاروں کو ان کے تبصرے کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے۔جب تک موصوف کے ہاتھ کا لکھا تبصرہ نہ آ جائے کہانی ادھوری سی لگتی ہے۔موصوف ہر چھوٹے بڑے افسانچے پر اپنی گرانقدر رائے دیتے ہیں۔ ۔لکھنے کا انداز اتنا جدا ہے کہ نام نہیں لکھا جائے تو بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ قیوم صاحب کی تحریر ہے۔
تبصرے کا فن مشکل ہے لیکن ضروری ہے۔مشکل اس لئے ہے کہ کسی قلم کار کی تخلیق کے محاسن و معائب کو سامنے لانا آسان کام نہیں ۔۔۔۔مگر تنقید و تحقیق کے بغیر تخلیق کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے۔کسی نے کیا خوب کہا ہے:
تنقید کو تخلیق سے الگ کرنے کا مطلب ہے سورج سے اس کی روشنی کو جدا کرنا۔
چنانچہ تبصرہ نگاروں میں قیوم اثر صاحب کا درجہ بہت بلند ہے۔ان کی زبان آسان، خیال سنجیدہ اور طرز بالکل نیا ہے۔ایک الگ انداز کے بنا پر موصوف اس بزم کے نامور تبصرہ نگاروں کے نام سے جانے جاتے ہیں۔انہوں نے کبھی کسی قلمکار کو الگ سے اہمیت نہیں دی ہے۔نہ‌ہی کسی کہانی کو نظر انداز کیا ہے۔اپنی بڑھتی مصروفیات میں سے کسی نہ کسی طرح وقت نکال ہی لیتے ہیں۔ موصوف کو اردو زبان سے کتنی محبت ہے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ان کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ قلم کار کو نہ کبھی مایوس کرتے ہیں نہ ہی ناراض کرتے ہیں۔اگر کسی کہانی میں کمی ہوتی ہے تو ہنستے ہنساتے کہانی کی خامیوں کو کچھ اس طرح اجاگر کرتے ہیں کہ لکھنے والے کے چہرے پر مسکراہٹ کھیلنے لگتی ہے۔ لوگوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ وہ جو کچھ لکھتے ہیں صاف ستھری زبان میں لکھتے ہیں۔ اپنے قلم کی نوک سے جھوٹ لکھنے کے قائل نہیں ہیں۔کم سے کم الفاظ میں بیان کی گئی کہانیوں کا خلاصہ کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ پورا ماحول سامنے آجاتا ہے۔کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کہانی سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ان کا تبصرہ پڑھنے کے بعد کہانی کا پورا مفہوم سامنے آ جاتا ہے۔انہوں نے ہر ایونٹ کی کہانیوں کو اہمیت دی ہے۔تمام قلم کاروں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھتے رہے ہیں .کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ہے۔زبان وبیان پر ان کو مکمل دسترس حاصل ہے۔موصوف دینی اور اخلاقی باتیں بھی کرتے ہیں۔باتوں ہی باتوں میں کوئی عبرت آموز واقعہ بیان کر جاتے ہیں۔جس کا لوگوں کے دل و دماغ پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ان کی اکثر و پیشتر تحریرو ں میں پند ونصیحت سے بھری باتیں سامنے آتی ہیں
غالب والا انداز ان کی تحریر میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔کبھی کبھی ایسا لگتا ہے جیسے ہم پاس بیٹھ کر باتیں کر رہے ہوں۔اور یہ ایک قلم کار کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔موصوف موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے طنزیہ و مزاحیہ الفاظ بھی پیش کر جاتے ہیں۔
چنانچہ قیوم اثر صاحب اس گروپ میں گراں بہا خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اللہ ان کی عمر دراز کرے۔امین
خدا کرے یہ پروگرام یوں ہی چلتا رہے۔اور ان کی خوبصورت تحریر اسی‌ طرح سامنے آتی رہے آمین ۔۔۔۔ثم آمین

Post a Comment

1 Comments

  1. bilkul sahi.naam na bhi ho to tehrir gavahi deti hai.mera khaliq koun hai..

    ReplyDelete