2️⃣0️⃣
بدلہ
افسانہ نِگار ✒️ ملکیت سنگھ مچھانا
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 20
بدلہ
افسانہ نِگار ✒️ ملکیت سنگھ مچھانا
ایونٹ نمبر 27 🇮🇳 حُبّ الوطنی/دیش بھکتی
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 20
وہ ہر وقت ننگی تلوار لیے گھومتا تھا۔ سب جانتے تھے کہ وہ اپنی چھوٹی بہن کا بدلہ لینا چاہتا تھا جسے دو برس قبل تقسیم ہند کے وقت بلوائیوں نے اس کے سامنے بڑی بے دردی سے قتل کردیا تھا۔ اپنی ماں کی نم آنکھوں کو دیکھ کر تو اس کا خون اور بھی کھول اٹھتا۔ آج بھی کھیس اوڑھے جب وہ گلی سے گزر رہا تھا تو ایک نوجوان نے اسے روک کر کہا ...
’’تجھے اپنی بہن کا بدلہ لینا ہے نا ؟‘‘
’’ہاں ہاں ! بالکل لینا ہے ...‘‘ اس نے تلوار لہراتے ہوئے فلک شگاف دہاڑ لگائی۔
’’تو میرے ساتھ ...‘‘
اتنا کہہ کر شگفته روئی سے وہ نوجوان اسے ایک کمرے میں لے گیا اور کہا ’’ یہ دیکھو نظارہ... تلوار مجھے پکڑا دو اور لے لو جی بھر کے بدلہ ...‘‘
وہاں کمرے میں تین نوجوان لڑکیاں ایک دوسرے سے سٹی بیٹی تھیں جن کے بدن تقریباً عریاں تھے۔ اس نے جھٹ سے منہ دوسری جانب گھماتے ہوئے اپنا کھیس اُتار کر ان لڑکیوں پر پھینک دیا۔ اُس کی آنکھوں میں بے انتہا سُرخی اُتر آئی اور اگلے ہی لمحہ چمکتی تلوار اس نے مسکرا رہے نوجوان کے سینے میں اُتار دی اور بڑ بڑایا ...
’’میَں نے سمجھا حرام زادے صرف اُسی طرف ہی تھے ...‘‘
اتنا کہہ کر وہ گھر کی طرف لپکا۔ عجلت میں اپنی لاڈلی مرحومہ بہن کے تین چار سوٹ جو ماں نے اس کی نشانی کے طور پر سنبھال کر رکھے تھے، اٹھا لایا اور ان لڑکیوں کو دے دیے۔ پھر وہ انھیں اپنے آگے لگا کر گاؤں کے بچوں میں سے ہوتا ہوا قریب کے پولیس تھانے میں لے گیا جہاں اتفاقاً ایک گاڑی پہلے ہی سے مغویہ عورتوں کو پاکستان لے جانے کے لیے تیار کھڑی تھی۔ اس کے پس غیبت یہ سارا ماجرا کسی نے اس کی ماں کے گوش گزار کر دیا۔
’’ماں ! بس آج میَں نے اپنی لاڈلی کا بدلا لے لیا ہے ...‘‘ گھر میں داخل ہوتے ہی وہ اپنی ماں سے چمٹ گیا۔
’’جیتے رہو بیٹا ... ‘‘ ماں نے جی بھر کے دعا دی۔
✍️✍️✍️
0 Comments