Ticker

6/recent/ticker-posts

ڈاکٹررفیق اے ایس کا تخلیقی شعور ✍️ ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ

ڈاکٹررفیق اے ایس کا تخلیقی شعور
✍️ ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ
ڈاکٹررفیق اے ایس کا تخلیقی شعور ✍️ ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ

ریاست مہاراشٹرکے موجودہ علمی و ادبی ماحول میں شعرا ، افسانہ نگار، ناول نگار ، محقق اور نقاد کی تعداد اچھی خاصی ہے لیکن سائنسی موضوعات اور ماحولیات کے متعلق سوچنے اور لکھنے والے قلمکاروں کو انگلی پر گنا جاسکتا ہے ۔ ان ناموں میں سب سے زیادہ نمایاں نام ڈاکٹررفیق اے ایس کا ہے جن کی اس عصری موضوع پر تقریباً۱۹ کتابیں شائع ہو کر منظر عام پر آچکی ہیں ۔ یہ کتابیں نہ صرف عصری علوم کے دانشوروں سے خراج تحسین حاصل کرچکی ہیں بلکہ ان کتابوں کے بعض ابواب نصاب کا حصہ بھی بن چکے ہیں۔
ڈاکٹررفیق اے ایس اردو سے ایم اے ، بی۔ ایس سی اور پی ایچ ڈی ہیں ۔ ان کی زندگی کا ایک بڑا حصہ درس و تدریس میں گزرا اور اسی خدمت کو انجام دیتے ہوئے وہ ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔ سبکدوشی کے بعد ان کے قلم کی روانی اور تیز ہو چکی ہے اور وہ ہنوز تصنیف تالیف کے کاموں میں ہمہ تن مصروف ہیں۔
زیر نظر کتاب میں انھوں نے کشمیری لال ذاکر کی شخصیت اور اصناف ادب کے تناظر میں ان کے فن کا سیر حاصل جائزہ لیا ہے ۔ ابتدا میں زندگی کے حالات اور شخصیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔ اس کے بعد ذاکر کی افسانہ نگاری ، ناول نگاری ، ڈراما نگاری اور شاعری کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔
ڈاکٹر رفیق اے ایس نے کشمیری لال ذاکر کی شخصیت کا تجزیہ کرنے کے بعد ان کی انسانیت نوازی اور شفقت و محبت کو تلاش کیا ہے۔ ان کے افسانوں کے موضوعات ، تکنیک ، اسلوب او رزبان و بیان کے لحاظ سے انھیں صف اول کا افسانہ نگار تسلیم کیا ہے ۔ ناولوں کا تجزیہ کرنے کے بعد انھیں انسانیت پرست ، صالح اور مثبت فکر کا ناول نگار بتایا ہے۔ اسی طرح ڈرامہ نگاری پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ذاکر کے ریڈیائی ڈرامے عصری مسائل سے وابستہ ہیں ۔ ذاکر نے سفر نامے اور خاکے بھی خوب لکھے ہیں او رشاعری بھی کی ہے ۔ رفیق اے ایس نے ان سب کے محاسن اور ان کی ادبی خوبیوں کو حسن و خوبی سے نمایاں کیا ہے ۔ اس طرح اس کتاب میں تحقیق و تنقید کا خوبصورت امتزاج ملتا ہے۔
ڈاکٹررفیق اے ایس کے طرز تحریر کی خوبی یہ ہے کہ وہ بلا وجوہ اپنی ذہانت وعلمیت کا اظہار نہیں کرتے بلکہ کشمیری لال ذاکر کی فکر کے دائرے میں رہتے ہوئے ان کے کمال فن کو اجاگرکیاہے ۔ گویا ذاکر کی طرح ان کی سوچ بھی مثبت ہے لہٰذا وہ منفیت کے مہلک اثرات سے بہت دور ہیں ۔ یہی ان کی فطرت کا تقاضہ تھا اس لیے وہ خوامخواہ کی تنقید سے اپنا دامن بچائے رکھا۔ انھوں نے ذاکر کے فن کی خوبیوں کو ہی اجاگر کرنے میں اپنا سارا زور قلم صرف کیا ہے ۔ ان کی زبان سادہ اور تعقید سے پاک صاف ہے ۔ ان کا طرز استدلال دلکش و دل نشیں ہے۔ انھوں نے کشمیری لال ذاکر کی زندگی اور ان کے فن کے مختلف پہلوئوں کو مثبت طرز فکر سے ظاہر کرکے جو کارنامہ انجام دیا ہے اس کے لیے میں ان کو دل کی گہرائی سے مبارکباد دیتا ہے ۔ امید ہے کہ اس کتاب کی ادبی حلقوں میں خوب پذیرائی ہوگی۔
ناگپور
کشمیری لال ذاکر ایک ہمہ گیر شخصیت
ڈاکٹر محمد رفیق اے۔ ایس
۱۰؍ مئی ۲۰۱۹ء

Post a Comment

0 Comments