Ticker

6/recent/ticker-posts

دادی (افسانچہ) ✒️ قیوم اثر

2️⃣1️⃣
دادی
افسانہ نِگار ✒️ قیوم اثر
ایونٹ نمبر 26 🧑‍🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 21
دادی (افسانچہ) ✒️ قیوم اثر

زاہد خان، ابےاو کلکٹر زاہد خان۔محل نما گھر میں دادی کی فلک شگاف آواز سے گویا درودیوار ہل سے گئے۔ پلک جھپکتے ہی تمام افراد خانہ ایک جگہ جمع ہوگئے۔
جی دادی۔ کلکٹر انتہائی عاجزی اور فرمانبرداری سے سامنے آ کھڑا ہوا۔
ابے کلکٹر۔۔۔تقرری کہاں ہوئی؟
دادی،اسی ضلع کا۔اور آج ہی رجوع ہورہا ہوں۔اب جاؤں !فرمانبردار پوتا جھجھکتے ہوئے بولا۔
سن،دوچار دنوں میں ایک عالی شان استقبالیہ و اعزازیہ کا اہتمام کر۔ضلع بھر کے لوگ شریک ہونے چاہیے۔ بچہ،جوان،بوڑھا کوئی بھی بھوکا نہ رہے۔دعائیں لو۔ہاں سنیچر اوراتوار نہیں چلیں گے۔دن ہو پیر کا۔تمہارے اختیار میں ہے نا۔بڑا مبارک جانتی ہوں۔سب سن رہے ہیں نا۔دادی کا حکم سر آنکھوں پر۔
امی۔۔۔استقبالیہ اور اعزازیہ کس کا؟کلکٹر کی ماں بہو نے دھیمے لہجہ میں کہا۔
یا اللہ۔۔۔پورا گھر سویا ہوا ہے۔ان کی آنکھیں اور دل کھول دے۔ دادی تعجب سے بڑبڑانے لگی۔
امی۔۔۔حکم کی تعمیل کریں گے،بولو تو سہی۔بیٹا سہما سہما سا بولا۔
افف!!سنو تم بھول گئے کیا؟چار سال سے زاہد کو کلکٹر بنانے کی انتھک کوشش میں رات کی نیند دن کا چین کس نے غارت کیا؟میں یا تم!!!کس کی جانفشانی کے احسانات سے یہ محل دبا جارہا ہے؟اللہ خیر کے فیصلے نازل فرمائے۔جس کے کارن زاہد کلکٹر بنا۔بے چارہ آج بھی سائیکل پر پھر رہا ہے۔کیا کرے اللہ نے بیٹیوں سے گھر بھر دیا ہے۔اس کا کرم۔میں دیکھتی ہوں بیٹیاں ابھی تک سہاگ کے جوڑوں کی آرزوؤں میں جی رہی ہیں۔جس کی کڑی محنتوں اور زاہد کی دلچسپی نے اس محل کا مقدر اجال دیا۔دادی کی آواز حلق میں دبنے لگی۔اس نے اپنے آپ کو سنبھالا۔افراد خانہ ساکت وجامد۔مقتدیوں کی طرح سب کھڑے رہے۔تھوڑا گردن کو جنبش دی پھر بولی۔
اور۔۔۔ہاں زاہد استقبالیہ و اعزازیہ میں جو تحفے تحائف نذر کیے جائیں گے سب انھیں احتراماً دیدینا۔ہرچند کہ یہ ”اس“کا بدل نہیں۔۔۔!
دادی۔۔۔کون؟گھر بھر کی آوازیں ایک ساتھ بلند ہوئی۔
ارے۔۔۔نادانو فرشتہ صفت زاہد خان کے ٹیچر عبد القیوم خان۔۔۔سب نے دیکھا دادی کی آنکھیں مارے خوشی کے نم تھیں اور ہلکے ہلکے قدموں سے بادشاہ اپنے کمرے کی جانب بڑھنے لگا۔
✍️✍️✍️

Post a Comment

0 Comments