5️⃣
داغ اچھے ہیں
افسانہ نِگار ✒️ ابو ذر (ممبئی)
ایونٹ نمبر 28 🎨 ھزار رنگ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 5
داغ اچھے ہیں
افسانہ نِگار ✒️ ابو ذر (ممبئی)
ایونٹ نمبر 28 🎨 ھزار رنگ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 5
مٹھائی کی دوکان کے معائنہ کے بعد فوڈ انسپکٹر نے اپنی نوٹ بک کھولی اور پوچھا،’’دکان میں کون کون ہے؟‘‘
کاؤنٹر پر بیٹھا پکیا بولا، ’’میں پرکاش۔ یہ شامو اور یہ رمّا۔ اور وہ یہاں پیچھے بیٹھے سیٹھ۔ دوکان کے مالک۔‘‘
’’کون؟ وہ جو پینٹ شرٹ میں ہیں یا جو سفید کرتا پائجامہ میں، داڑھی والے؟‘‘
’’داڑھی والے۔‘‘
انسپکٹر نے سرگوشی کے انداز میں کہا،’’تم لوگ اس کے یہاں کیسے کام کرتے ہو؟ وہ تو میاں ہے نا؟ چلو، سب کے نام بتاؤ۔‘‘
میَں بولا،’’یہ پکیا، یہ شامو اور میں رمّا۔ وہ سیٹھ ...‘‘
انسپکٹر نے بیچ میں کڑک کر روک دیا، ’’پورا پورا نام بولو۔‘‘
’’یہ پکیا، پرکاش جادھو۔ یہ شامو، شام راؤ وٹھل۔ اور میَں رمّا، رحمٰن چوگلے، عبدالرحمان چوگلے۔‘‘
انسپکٹر کی قلم تھر تھرا گئی۔ لگا اُس نے اپنا سر اپنی نوٹ بک میں گڑا لیا ہو۔ پکیا اور شامو کی ہنسی کوا سٹارٹ مل گیا۔
لکھنے کے بعد انسپکٹر نے نظریں جھکا کر ہی پوچھا،’’سیٹھ کا نام؟‘‘
’’پنڈت رام پرکاش چترویدی۔ لکھنؤ کے مشہور مٹھائی والے پنڈت رام رتن چترویدی کے خاندان سے ہیں۔ دو سو برس سے دنیا کو میٹھا کھلا رہے ہیں۔ اور ہاں، اُن کا دل، اُن کا سفید کرتا، سفید پائجامہ اور داڑھی بھی اُن کے خاندان کی عزت کی طرح بے داغ ہے۔‘‘
شامو نے اپنی ہنسی کو اپنی سوشل سائنس کی کتاب کے پیچھے چھپا لیا۔ کتاب الٹی تھی۔
پھر میَں نے اپنے ماتھے کے بالوں کو ہٹا کے نماز کے نشان کو ظاہر کیا اور کہا، ’’یہ داغ اچھے ہیں۔ اور کوئی سوال، انسپکٹر صاحب؟‘‘
انسپکٹر نے کھٹ سے اپنی نوٹ بند کی اور کہا، ’’کوئی سوال نہیں۔‘‘اور تقریباً بھاگتا ہوا ایسا باہر نکلا کہ ایک گزرتے ہوئے گندے پاگل بھکاری سے ٹکرا گیا اور دونوں گرے گندے پانی کی گٹر میں۔ بھکاری نے ’’اندھا ......‘‘گالی دے کے ڈنڈا ایسا اٹھایا کہ انسپکٹر دم دبا کر یہ جا وہ جا۔
پکیا ہنستے ہنستے کرسی سے نیچے گر گیا۔
✍️✍️✍️
0 Comments