2️⃣0️⃣
کفر توڑ
افسانہ نِگار ✒️ رخسانہ نازنین
(بیدر۔ کرناٹک)
ایونٹ نمبر 26 👩🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 20
کفر توڑ
افسانہ نِگار ✒️ رخسانہ نازنین
(بیدر۔ کرناٹک)
ایونٹ نمبر 26 👩🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 20
جلسہ گاہ میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی ۔ ناظم جلسہ نے اسقبالیہ کلمات کی ادائیگی کے بعد کہا۔
" آئی اے ایس میں ہمارے صوبے میں پہلی بار ایک لڑکی نے امتیازی کامیابی حاصل کی ہے ۔ میں وزیر تعلیم جناب انور خان صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس ذہین لڑکی کو گولڈ میڈل سے نوازیں ۔"
تالیوں کی گونج کے دوران وزیر تعلیم نے شاذیہ کو گولڈ میڈل سے نوازا ۔ اور شفقت سے پوچھا۔
"بیٹی ۔ ایک چھوٹے سے شہر میں تمہیں اعلی تعلیم کی تحریک کیسے ملی؟ "
" سر ۔ ﷲ تعالی کا فضل و کرم رہا ۔ میرے دادا جان کی خواہش تھی کہ میں کلکٹر بنوں۔ اسی لئے میں نے ان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کی ۔ اگر آپ چاہیں تو میں انہیں اسٹیج پر بلوا لوں۔"
شاذیہ کے لہجے سے عقیدت برس رہی تھی۔
" ہاں ۔ ضرور ۔"
" دادا جان پلیز اسٹیج پر تشریف لائیے ۔ "
اور پھر ایک بارعب بزرگ اسٹیج کی طرف بڑھے تو وزیر تعلیم کی آنکھوں میں شناسائی کی چمک لہرائی اور پھر وہ قریب آئے تو بے ساختہ انہوں نے ان کا ہاتھ تھام لیا۔
"سر آپ ! آپ کو یاد ہے میں بیدر کے ہائی اسکول میں آپ کا شاگرد رہ چکا ہوں ۔ پڑھائی میں کمزور ہونے کے سبب اکثر آپ کے ہاتھوں پٹائی ہوا کرتی تھی !"
یہ سن کر محمد حسین کے چہرے پر شفقت بھری مسکراہٹ دوڑ گئی۔
وزیر تعلیم انور خان صاحب نے مائیک سنبھالا اور کہا۔
"آج مجھے دوہری خوشی ہو رہی ہے ۔ میرے شہر کی ایک لڑکی نے آئی اے ایس میں شاندار کامیابی حاصل کرکے میرے شہر کا نام روشن کیا۔ اور اس لڑکی کے دادا جان میرے استاد محترم ہیڈ ماسٹر محمد حسین صاحب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ جن کے سخت گیر مزاج کی وجہ سے انہیں "کفر توڑ " کے لقب کے نوازا گیا تھا ۔ مجھے فخر ہے کہ میں ان کا شاگرد رہا ہوں!"
ہال میں ایک بار پھر تالیوں کا شور گونج اٹھا تھا ۔ اور محمد حسین صاحب کی آنکھیں بھیگ رہی تھیں۔
✍️✍️✍️
0 Comments