Ticker

6/recent/ticker-posts

سِسکتے آنسو (افسانچہ) ✒️ ڈاکٹر انیس رشید خان

1️⃣2️⃣
سِسکتے آنسو
افسانہ نِگار ✒️ ڈاکٹر انیس رشید خان
(امراؤتی)
ایونٹ نمبر 26 🧑‍🏫 ٹیچر/معلّم
سیکنڈ راؤنڈ
افسانہ نگار
واٹس ایپ گروپ کی پیشکش
افسانچہ نمبر 12
سِسکتے آنسو افسانہ نِگار ✒️ ڈاکٹر انیس رشید خان

سوپر اسپیشلیٹی ہاسپٹل کے کمپاؤنڈ میں مجھے ایک درخت کے نیچے روک کر ابو ہاسپٹل میں کسی سے ملنے کے لئے چلے گئے۔ اُسی درخت کے سائے میں کچھ لوگوں نے کسی کو گھیر رکھا تھا۔ وہاں سے کافی تُرش آوازیں آرہی تھیں۔کچھ دیر بعد جب وہ لوگ چلے گئے تب میں نے دیکھا کہ وہاں ماسک لگایا ہوا ایک شخص کرسی پر بیٹھا، ہاتھ میں ایک رجسٹر پکڑے، اُس میں کچھ لکھ رہا تھا۔ غور سے دیکھنے پر میں حیران رہ گیا! وہ ہمارے سائنس ٹیچر تھے!
’’ارے سر آپ ؟...!‘‘ میرے منہ سے یہ سوال بے ساختہ نکل گیا ۔
اُنہوں نے چونک کر مجھے دیکھا... ’’تم یہاں کیسے؟ سب خیریت تو ہے...؟‘‘ انہوں نے پوچھا
’’جی سر!...سب خیریت ہے...لیکن ...آپ یہاں کیا کررہے ہیں؟...‘‘ میں نے متجسس ہوکر پوچھا۔
’’ہماری یہاں ڈیوٹی لگائی گئی ہے... اس ہاسپٹل میں کورونا کے جو مریض بھرتی ہورہے ہیں اُن کی معلومات لکھنا ہے...‘‘
’’لیکن سر...آپ کیوں ؟... مطلب آپ تو ٹیچر ہیں...اور یہ کام آپ سے کیوں...؟‘‘ میں یہ سوال پوچھنے سے اپنے آپ کو روک نہیں پایا۔ سر نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور آہستہ سے کہا... ’’ کورونا کی وجہ سے اسکولیں بند ہیں ...اسی لئے ٹیچرس کو الگ الگ کاموں پر لگایا گیا ہے...میں یہاں یہ کام کررہا ہوں...آپ کے حساب کے ٹیچر کو گھر گھر جاکر کورونا کے مریضوں کی گنتی کرنا ہے...اور اُردو کے ٹیچر کی ڈیوٹی قبرستان میں لگائی گئی ہے کہ کورونا سے مرنے والے مُردوں کا حساب کتاب رکھے ...‘‘ یہ کہتے ہوئے اُن کی آواز بھرا گئی تھی۔
ان باتوں کو سن کر میں جیسے سُن ہوگیا تھا۔ ابو ہاسپٹل سے باہر آچکے تھے ...میں نے آہستہ سے کہا ... ’’سر ۔۔۔ابو باہر آگئے ہیں... میں چلتا ہوں‘‘
سر نے مجھے خالی خالی نظروں سے دیکھا...سرہلاکر مجھے جانے کی اجازت دی لیکن اُن کے منہ سے اور کوئی لفظ نکل نہیں پایا... اُن کی آنکھیں میں آنسو تیر رہے تھے!
✍️✍️✍️

Post a Comment

3 Comments