سو لفظوں کی سو کہانیاں: ایک مطالعہ
سرفراز مرمکر
بھیونڈی، مہاراشٹر
الحمد اللہ آج جناب ریحان کوثر ( مدیر الفاظ ہند کامٹی، ناگپور) کے افسانچوں کا مجموعہ “ سو لفظوں کی کہانیاں “ کا مطالعہ مکمل ہوگیا۔ ریحان صاحب نے کتاب کا انتساب میں اپنے لفظوں کے بے قابو ہونے کا اظہار کیا ہے اور کتاب کو منتسب بھی ایسی ہستی سے کیا ہے جس کی زبان سے جب الفاظ نکلتے ہیں تو بس ایک ہی صدا آتی ہے حق، حق اور صرف حق۔۔۔
شناس نامہ بھی خوب ہے جس میں ریحان کوثر صاحب کی علمیت اور موصوف کے ترتیب وار ادبی سفر کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ اپنی بات یا دیباچہ میں اکثر کتاب کی تدوین و ترتیب اور شکریہ کا فریضہ انجام دیا جاتا ہے مگر ریحان صاحب نے یہاں مختصر کہانیوں کی پوری تاریخ بیان کرکے اپنے اعلیٰ ادبی ذوق اور علمیت کا بھرپور ثبوت پیش کیا ہے۔
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ” اپنی بات”( دیباچہ) بہت زیادہ متاثر کن ہے اورادب کی سچے قاری کی اصل ضرورت کو پورا کرتا ہوا نظر آتا ہے۔
کتاب میں کہانیوں کی ترتیب بھی خوب ہے جو نئے موضوعات ہیں جنھیں ہم Current Affairs کہتے ہیں انھیں ریحان صاحب نے پہلے رکھا ہے جس سے قاری کا اشتیاق بڑھتے جاتا ہے اور وہ کتاب کو ختم کرنے کا مصمم ارادہ کرتا ہوا نظر آتا ہے۔
آئیے اب اصل کتاب کی جانب بڑھا جائے جہاں سے سو الفاظ کی کہانیوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ ریحان صاحب نے کہانی “ جنت” سے شروعات کی جس کا موضوع بقر عید پر گوشت کی ذخیرہ اندوزی ہے اور حسن اتفاق دیکھیے کہ ابھی ہم پر بقر عید کا موسم ہی سایہ فگن ہے۔ پوری کتاب میں کل سو کہانیاں ہیں اور سو کہانیوں میں کوئی ایسا موضوع نہیں بچا جسے ریحان صاحب نے چھوا نہ ہو۔ سیاسی، سماجی، معاشی، تاریخی، عالمی منظر نامہ، مذہبی تلخ حقائق، وطن عزیز میں چل رہے ماحول کی عکاسی، ادبی کے تلخیاں، وغیرہم تمامی موضوعات کو ریحان صاحب چھو کر گزرے ہیں۔سیاسی موضوعات کی بات کہے تو اس میں مقامی سیاست سے لے کر عالمی سیاست کا منظر نامہ نظر آتا ہے۔ مصنف نے محلے کی سیاست سے لے کر اقوام متحدہ کے ایوانوں کی سیاست کا بہترین نقشہ کھینچا ہے۔ کشمیر کے دفعہ 370 کے ہٹانے کا قصہ ہو یا لاک ڈاؤن کی تلخیاں، بھارتی رشوت خوری کا دلدل ہو یا بڑے کے ذبیحہ پر سیاسی روٹیاں سینکنے والوں کی چال بازیاں، کرونا وائرس کی وبا کی ہلاکت خیز اندھیوں کی داستان ہو یا وائر س کی وجہ سے اپنوں کا ساتھ نا دینے کی داستا نیں، پارلیمنٹ کے گلیاروں سے عوام کو بے وقوف بنانے کی کہانیوں سے لے کر افسر شاہوں کی ناکامیوں کے حقائق۔ غرض یہ کہ ریحان صاحب نے وطن عزیز اور عالمی سیاست کے ہر موضوع کو مختصراً چھوا ہے مگر وہ ایسا لمس ہے کہ قاری ان تمام موضوعات کو پڑھنے کے بعد سوچنے پر مجبور ہوتا ہے اور ان تمام حقائق کو تسلیم کرتا ہوا نظر آتا ہے جو آج ہمارے سماج کا حصہ ہے۔
کتاب کے ذریعہ ریحان صاحب نے قوم مسلم کے اندر پائے جانے والے عیوب کو بھی خوب بیان کیا ہے۔ غیبت، چغل خوری، بڑوں کا ادب کا فقدان، غربت و افلاس، اللہ سے زیادہ غیروں پر توکل، جھوٹی شہرت، مسلکی اختلافات، اتحاد و اتفاق کی ضرورت، قربانی، رمضان المبارک میں عید کی شاپنگ۔ یہ ایسے موضوعات ہیں جو ہمارے سماج کی تلخیوں کو اجاگر کرتے ہیں اور ہمارے سماج کی یہ خرابیوں کا ہم خود ایک حصہ بن گئے ہیں۔
ریحان صاحب کی ذات گرامی خود ادب کا ایک حصہ ہے۔ مگر ادب میں پائی جانے والی گستاخیوں کو بھی وہ معاف نہیں کرتے اس کتاب کے ذریعہ انھوں نے ادب کی رسہ کشی کو خوب بیان کیا ہے۔ مختصر کہانیاں ہوں یا واٹس اپ یونیورسٹی کا ادب، شعر و سخن میں تک بندی ہویا نثری فن پارے کی کوتاہیاں ریحان صاحب نے ہمارے گرتے ہوئے ادب کے معیار کو قاری کے سامنے بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔
ریحان صاحب نے سب کا شکریہ آزاد نظم کے انداز میں پیش کرکے ادب میں ایک خوبصورت روایت کو قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔
نام کتاب : 100 لفظوں کی 100 کہانیاں
مصنف : ریحان کوثر
ناشر: الفاظ پبلی کیشن، پھٹانا اولی کامٹی441001ضلع ناگپور (مہاراشٹر )
موبائل:07721877941
قیمت: 100روپے
صفحات: 128
تعداد: 500
مطبع: ودربھ ہندی اردو پریس، کامٹی موبائل:09021132527
سن اشاعت: 2021ء
رابطہ/پتہ : کاشانۂ کوثر، ڈاکٹر شیخ بنکر کالونی، کامٹی441001ضلع ناگپور (مہاراشٹر )
موبائل نمبر: 9326669893
ملنے کا پتہ:
اشرف نیوز ایجنسی اینڈ بک ڈپو، گجری بازار، کامٹی441001ضلع ناگپور (مہاراشٹر)
الفاظ پبلی کیشن اینڈ ودربھ ہندی اردو پریس، املی باغ، کامٹی441001ضلع ناگپور(مہاراشٹر)
ریحان کوثر، کاشانۂ کوثر، ڈاکٹر شیخ بنکر کالونی، کامٹی441001ضلع ناگپور (مہاراشٹر)
0 Comments