Ticker

6/recent/ticker-posts

تماشا (افسانچہ) ✍️ اقبال نیازی

تماشا (افسانچہ)
اقبال نیازی
تماشا اقبال نیازی

بات چھوٹی سی تھی مگر ایک بڑا فساد پھوٹ پڑا...توڑ پھوڑ...آگ زنی...پتھراؤ...لوگ اپنی جان بچا کر بھاگ رہے تھے...
فسادیوں نے زبردست دہشت پھیلا دی تھی...اپنے اندر کا غصّہ نکالنے کا یہ سنہرا موقع ملا تھا اُنھیں...اُن میں سے کئی ایسے بھی تھے جنھیں پتہ بھی نہ تھا کہ وہ چھوٹی سی بات کیا ہے؟
بات چھوٹی ہو یا بڑی فساد دبے پاؤں داخل ہوتا ہے اور پھر اس کے پیر مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں اور وہ گلی گلی دندناتا پھرتا ہے...لوگوں کے اندرون سے چاقو چھُریاں، تلواریں خودبخود نکلنے لگتی ہیں۔
کُچھ فسادی لاٹھیاں، تلواریں، کرکٹ بیٹ، لوہے کی چیَن...ایسڈ بلب ہاتھوں میں لے کر تماشا گاہ میں پہونچے اور اُن کی آنکھیں پھٹی رہ گئیں...
اُنھیں حیرت اس بات پر نہیں تھی کہ اسٹیج پر منظر وہی چل رہا تھا جو باہر کا تھا... وہی شورش... وہی اُبلتا غصّہ... وہی فساد...
حیرت تو اُنھیں اس بات پر تھی کہ تماشا گاہ کی ساری کُرسیاں خالی تھیں... صرف پہلی صف میں اکیلا ایک جوکر بیٹھا تھا...اور رہ رہ کر تالیوں کی آوازیں گونج رہی تھیں...

Post a Comment

1 Comments

  1. شُکریہ بھائی ریحان کوثر صاحب۔۔کہانی آپ کے بلاگ میں اور بھی نکھر گئی۔۔۔

    ReplyDelete