ریحان کوثر ؔ کی ’پھولوں کی زبان‘
محمد عامر آفاق
بقول ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ ’’کامٹی میں ادبی مانسون چل رہا ہے‘‘۔ یوں تو کامٹی ہمیشہ سے ہی علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے لیکن پچھلے کچھ سالوں میں کتابوں کی اشاعت کا سلسلہ اور ان کے اجراء کی تقریب یکے بعد دیگرے مسلسل شروع ہے۔ یہ صرف اور صرف شہر کے ادیبوں اور شاعروں کی محنتوں کا ثمرہ ہے اور قارئین کے لیے باعث مسرت۔
حال ہی میں ریحان کوثر کے مطبوعہ مضامین کا مجموعہ ’پھولوں کی زبان‘ جسے ریاض احمد امروہی نے مرتب کیا ہے اس کے اجراء کی شاندار تقریب کا انعقاد مسلم سماج بھون میں کیا گیا۔ مسلسل بارش کے درمیان کتاب کا اجراء عمل میں آیا۔ لیکن اس مسلسل بارش کے باوجود سامعین کی ایک بڑی تعداد ریحان کوثر کی مقبولیت کی طرف اشارہ کر رہی تھی۔
ریحان کوثر کی تصنیف پھولوں کی زبان دیکھنے کے بعد یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ وہ نہ صرف ایک اچھے مصنف بلکہ ایک بہترین شاعر اور ڈرامہ نگار بھی ہیں۔ اور ان سب کے علاوہ ماہنامہ الفاظِ ھند رسالے کے مدیر بھی ہیں۔ اس رسالے نے کم وقتوں میں ہی قارئین کے دلوں میں اپنی جگہ بنالی ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ الفاظِ ھند کامٹی سے شائع ہونے والا اردو کا واحد رسالہ ہے جو مسلسل شائع ہورہا ہے۔ بقول محمد حفظ الرّحمن۔۔
’’رسالہ دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ یہ کامٹی جیسے چھوٹے شہر سے نکل رہا ہے سرورق دیدہ زیب ہے۔
عنوانات اور مضامین کا تنوع خوب ہے۔ اتنے سارے موضوعات کے تحت تخلیقات جمع کرنا کارے دارد۔آپ کی اور آپ کی ٹیم کی ہمت اور عزم و ارادے کی داد نہ دینا ظلم ہوگا۔‘‘
ریحان کوثر ؔ نے بہت ہی کم وقت میں مختلف شعبوں میں اپنی قابلیت کا لوہا منوالیا۔ اگر ان کی پیشہ وارانہ مصروفیت کی بات کی جائے تو موصوف ربانی آئی ٹی آئی کے پرنسپل ہیں۔ ٹیکنیکل فیلڈ سے وابستہ ہیں اور اس فیلڈ میں بھی انھوں نے اردو میڈیم کے طلبہ اور قارئین کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اپنے قلم کو زحمت دی اور اس کا نتیجہ ’ڈاٹ کام‘ کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔
ریحان کوثرؔ نے جس کا م کو اپنے ہاتھوں میں لیا اسے انجام تک پہنچا کر ہی دم لیا اور ان کاموں کو پورا کرنے کے لیے ان کے شانہ بہ شانہ رہے ان کے دوست ریاض احمد امروہی۔ بقول نقی ؔ جعفری۔۔
’’ریحان کوثرؔ اور ریاض امروہی کی جوڑی اگر اسی طرح سرگرم رہی تو ممکن ہے مستقبل میں یہ کوئی بہت بڑا کارنامہ انجام دیں جو اہلِ کامٹی کے لیے خوشی کا باعث ہو۔‘‘
جیسے ہی پھولوں کی زبان پر نگاہ پڑی اس کا کورپیج، بائنڈنگ اور طباعت دیکھ کر اس کے معیار کا اندازہ لگ گیا۔ کتاب خوبصورت اور دیدہ زیب ہے۔ ساتھ ہی خوبصورت ٹائپ اس کی خوبیوں میں مزید اضافہ کررہا ہے۔
اس کتاب میں مرتب نے ریحان کوثرؔ کے مطبوعہ مضامین اور غزلوں کو یکجا کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ مضامین اور غزلوں کے علاوہ ’قلم کاروں کی نظر میں ریحان اور الفاظِ ھند‘ کے تحت علم و ادب کی مستند اور محترم شخصیات جیسے ڈاکٹر مدحت الاختر، محمد حفظ الرّحمن، ڈاکٹر محبوب راہی، ڈاکٹر آغاغیاث الرّحمن، ڈاکٹرمحمد اسد اللہ، حمزہ فضل اصلاحی، محمد توحیدالحق وغیرہ کی آراء سے بھی قائین کو روشنا س کرانے کی کوشش کی گئی ہے۔
کتاب میں بچوں کے مایۂ ناز ادیب وکیل نجیب صاحب کا مضمون ’’ڈرامے کا فن اور ریحان کوثر‘‘ شامل ہے وہ لکھتے ہیں۔۔۔
’’ریحان کوثر صاحب کامٹی کی ایک معتبر ادبی اور تعلیمی شخصیت ہیں عزم و حوصلے کے پیکر ہیں مشکل ترین حالات میں اپنے کام کو انجام دینے کا سلیقہ و شعور رکھتے ہیں۔ تعلیم کے میدان کے ساتھ ہی ادبی محاذ پر بھی برسرپیکار ہیں۔‘‘
علاوازین کتاب میں نقی جعفری، محمد ایوب، ڈاکٹر اظہرابرار، پروفیسر محمد اسرار، عصمت کوثر صاحبہ کا مضمون ریحان کوثر کی صلاحیتوں اور تحریر کی خوبیوں کا احاطہ کرتا ہے۔
ان کے تابناک مستقبل کے لیے نیک خواہشات۔
____________________
ماہنامہ الفاظ ہند، کامٹی- اکتوبر ٢٠١٧ء
محمد عامر آفاق
بقول ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ ’’کامٹی میں ادبی مانسون چل رہا ہے‘‘۔ یوں تو کامٹی ہمیشہ سے ہی علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے لیکن پچھلے کچھ سالوں میں کتابوں کی اشاعت کا سلسلہ اور ان کے اجراء کی تقریب یکے بعد دیگرے مسلسل شروع ہے۔ یہ صرف اور صرف شہر کے ادیبوں اور شاعروں کی محنتوں کا ثمرہ ہے اور قارئین کے لیے باعث مسرت۔
حال ہی میں ریحان کوثر کے مطبوعہ مضامین کا مجموعہ ’پھولوں کی زبان‘ جسے ریاض احمد امروہی نے مرتب کیا ہے اس کے اجراء کی شاندار تقریب کا انعقاد مسلم سماج بھون میں کیا گیا۔ مسلسل بارش کے درمیان کتاب کا اجراء عمل میں آیا۔ لیکن اس مسلسل بارش کے باوجود سامعین کی ایک بڑی تعداد ریحان کوثر کی مقبولیت کی طرف اشارہ کر رہی تھی۔
ریحان کوثر کی تصنیف پھولوں کی زبان دیکھنے کے بعد یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ وہ نہ صرف ایک اچھے مصنف بلکہ ایک بہترین شاعر اور ڈرامہ نگار بھی ہیں۔ اور ان سب کے علاوہ ماہنامہ الفاظِ ھند رسالے کے مدیر بھی ہیں۔ اس رسالے نے کم وقتوں میں ہی قارئین کے دلوں میں اپنی جگہ بنالی ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ الفاظِ ھند کامٹی سے شائع ہونے والا اردو کا واحد رسالہ ہے جو مسلسل شائع ہورہا ہے۔ بقول محمد حفظ الرّحمن۔۔
’’رسالہ دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ یہ کامٹی جیسے چھوٹے شہر سے نکل رہا ہے سرورق دیدہ زیب ہے۔
عنوانات اور مضامین کا تنوع خوب ہے۔ اتنے سارے موضوعات کے تحت تخلیقات جمع کرنا کارے دارد۔آپ کی اور آپ کی ٹیم کی ہمت اور عزم و ارادے کی داد نہ دینا ظلم ہوگا۔‘‘
ریحان کوثر ؔ نے بہت ہی کم وقت میں مختلف شعبوں میں اپنی قابلیت کا لوہا منوالیا۔ اگر ان کی پیشہ وارانہ مصروفیت کی بات کی جائے تو موصوف ربانی آئی ٹی آئی کے پرنسپل ہیں۔ ٹیکنیکل فیلڈ سے وابستہ ہیں اور اس فیلڈ میں بھی انھوں نے اردو میڈیم کے طلبہ اور قارئین کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اپنے قلم کو زحمت دی اور اس کا نتیجہ ’ڈاٹ کام‘ کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔
ریحان کوثرؔ نے جس کا م کو اپنے ہاتھوں میں لیا اسے انجام تک پہنچا کر ہی دم لیا اور ان کاموں کو پورا کرنے کے لیے ان کے شانہ بہ شانہ رہے ان کے دوست ریاض احمد امروہی۔ بقول نقی ؔ جعفری۔۔
’’ریحان کوثرؔ اور ریاض امروہی کی جوڑی اگر اسی طرح سرگرم رہی تو ممکن ہے مستقبل میں یہ کوئی بہت بڑا کارنامہ انجام دیں جو اہلِ کامٹی کے لیے خوشی کا باعث ہو۔‘‘
جیسے ہی پھولوں کی زبان پر نگاہ پڑی اس کا کورپیج، بائنڈنگ اور طباعت دیکھ کر اس کے معیار کا اندازہ لگ گیا۔ کتاب خوبصورت اور دیدہ زیب ہے۔ ساتھ ہی خوبصورت ٹائپ اس کی خوبیوں میں مزید اضافہ کررہا ہے۔
اس کتاب میں مرتب نے ریحان کوثرؔ کے مطبوعہ مضامین اور غزلوں کو یکجا کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ مضامین اور غزلوں کے علاوہ ’قلم کاروں کی نظر میں ریحان اور الفاظِ ھند‘ کے تحت علم و ادب کی مستند اور محترم شخصیات جیسے ڈاکٹر مدحت الاختر، محمد حفظ الرّحمن، ڈاکٹر محبوب راہی، ڈاکٹر آغاغیاث الرّحمن، ڈاکٹرمحمد اسد اللہ، حمزہ فضل اصلاحی، محمد توحیدالحق وغیرہ کی آراء سے بھی قائین کو روشنا س کرانے کی کوشش کی گئی ہے۔
کتاب میں بچوں کے مایۂ ناز ادیب وکیل نجیب صاحب کا مضمون ’’ڈرامے کا فن اور ریحان کوثر‘‘ شامل ہے وہ لکھتے ہیں۔۔۔
’’ریحان کوثر صاحب کامٹی کی ایک معتبر ادبی اور تعلیمی شخصیت ہیں عزم و حوصلے کے پیکر ہیں مشکل ترین حالات میں اپنے کام کو انجام دینے کا سلیقہ و شعور رکھتے ہیں۔ تعلیم کے میدان کے ساتھ ہی ادبی محاذ پر بھی برسرپیکار ہیں۔‘‘
علاوازین کتاب میں نقی جعفری، محمد ایوب، ڈاکٹر اظہرابرار، پروفیسر محمد اسرار، عصمت کوثر صاحبہ کا مضمون ریحان کوثر کی صلاحیتوں اور تحریر کی خوبیوں کا احاطہ کرتا ہے۔
ان کے تابناک مستقبل کے لیے نیک خواہشات۔
____________________
ماہنامہ الفاظ ہند، کامٹی- اکتوبر ٢٠١٧ء
٭٭٭
0 Comments