Ticker

6/recent/ticker-posts

بے وقوفیاں

بے وقوفیاں

بچوں کے لیے کہانی
✍️ ریحان کوثر



بہت وقت پہلے کی بات ہے۔ گنگاوتی ریاست کے مہاراج شکار کے لیے نکلے۔ شکار کی تلاش میں صبح سے شام ہو گئی۔ تبھی اچانک ان کی نظر ایک جنگلی ہرن پر پڑی۔ مہاراج نے گھوڑے کو ایڑ لگائی اور ہرن کا پیچھا کرنے لگے۔ کچھ ہی دیر میں سورج بھی غروب ہو گیا اور چار سو گھنا اندھیرا چھانے لگا۔ ہرن بھی جھاڑیوں کے درمیان کہیں چھپ گئی تھی۔ مہاراج نے چاروں سمت نظریں گھمائیں۔ آس پاس دیکھا۔ اب تو ان کے قریب کوئی فوجی بھی نہ تھا۔ جنگل میں ہر کوئی ایک دوسرے سے جدا ہو چکے تھے۔ مہاراج شکار کی دھن میں جنگل میں اکیلے بہت اندر تک نکل آئے تھے۔
مہاراج کو اب بھوک اور پیاس ستانے لگی۔ سردی کا موسم تھا۔ انھیں کچھ ہی فاصلے پر آگ جلتی ہوئی دکھائی دی۔ وہاں ایک بوڑھی عورت آگ سینک رہی تھیں۔ اس نے مہاراج کو دیکھا لیکن پہچان نہ سکی اور بولی: ’’مسافر ہو کیا؟ بھوکے پیاسے بھی لگتے ہو؟‘‘
مہاراج نے سر ہلا کر حامی بھری۔
مہاراج نے اس عورت سے اس کا نام پوچھا تو پتہ چلا کہ اس کا نام نيلمّا ہے۔ وہ کھانے کے لیے چاول اور سبزی لے آئی۔ کھانا نہایت لذیز اور ذائقہ دار تھا۔ مہاراج نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔ کھانے کے بعد مہاراج نے پوچھا:
’’تم اس گھنے جنگل میں اکیلی رہتی ہو؟‘‘
’’نہیں، میرے شوہر بھی ساتھ رہتے ہیں۔ وہ ابھی بازار گئے ہیں۔‘‘
نيلمّا نے جواب دیا۔
مہاراج نے مزید کھوج بین کی تو پتہ چلا کہ وہ دونوں لکڑی کا کوئلہ بیچ کر گزارا کرتے تھے۔ اسی وقت نيلمّا کا شوہر بھی آ پہنچا۔ اس نے مہاراج کو پہچان لیا اور جھک کر سلام کیا۔
تب نيلمّا کو پتہ چلا کہ جسے وہ ایک مسافر سمجھ رہی تھی، وہ تو اس ریاست کے مہاراج ہیں۔
مہاراج نے خوش ہوکر انھیں چندن کا ایک جنگل تحفے میں دے دیا۔ تبھی فوجی بھی مہاراج کی تلاش میں وہاں آ پہنچے اور مہاراج اپنے راج محل میں لوٹ گئے۔
اس بات کو کئی سال گزر گئے۔ ایک دن مہاراج دوبارہ شکار کے لیے نکلے۔ اس بار انھوں نے چندن کے جنگل کا رخ کیا۔ تیز رفتار گھوڑے کی سواری کرتے ہوئے کچھ ہی دیر میں جنگل کے درمیاں جا پہنچے۔ تبھی انھیں نيلمّا اور اس کے شوہر کی یاد آئی۔ انھوں نے سوچا کہ وہ دونوں بھی اسی جنگل میں ہیں اور ہنسی خوشی زندگی بسر کر رہے ہوں گے۔
تبھی اچانک انھوں نے دیکھا کہ ایک بوڑھی عورت لکڑیوں کے ٹکڑے جمع کر رہی ہیں۔ انھیں دیکھتے ہی وہ عورت، ان کے پاؤں پر گر پڑی۔
مہاراج نيلمّا کی اس افسردہ حالت کو دیکھ کر حیران رہ گئے اور پوچھا: ’’کیا تمھارا شوہر تمھیں چھوڑ گیا ہے؟‘‘
’’نہیں، مہاراج! ہم آج بھی اسی طرح محبت سے رہتے ہیں اور لکڑی کا کوئلہ بنا کر فروخت کرتے ہیں۔“
کیا؟’’ نيلمّا کی بات سن کر مہاراج نے ماتھا پیٹ لیا۔ ان دونوں نے جنگل کے تمام چندن کے درختوں کو جلا کر کوئلہ بناکر فروخت کر دیا تھا۔ مہاراج نے نيلمّا کے شوہر کو لکڑی کا ایک ٹکڑا دے کر کہا،
”ذرا اسے بازار میں بیچ کر تو آو۔“
بازار میں چندن کی لکڑی ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو گئی اور بدلے میں نيلمّا کے شوہر کو بہت سے روپے بھی ملے۔ تب اسے سمجھ میں آیا کہ انھوں نے کتنی بڑی غلطی اور بے وقوفی کی ہے۔ تحفہ کی صورت میں انھیں جو چندن کا قیمتی جنگل ملا تھا اپنی جہالت اور بے وقوفی کے سبب تباہ کر دیا۔
بچوں، بے وقوف شخص قیمتی سے قیمتی چیز کو بھی اپنی نادانی سے دو کوڑی کا بنا دیتا ہے۔
٭٭٭

Post a Comment

0 Comments