Ticker

6/recent/ticker-posts

اداریہ: سیلف امپرومنٹ ✍️ریحان کوثرجولائی 2014

جولائی 2014
اداریہ: سیلف امپرومنٹ
ریحان کوثر
الفاظ ہند جولائی 2014

دوستو! عام انتخاب کی گرمی ! گرمی کا بے حال کرنے والا موسم! اور گرمی کی چھٹیاں اب ختم ہو چکی ہیں۔سنا تھا کہ "اچھے دن آنے والے ہیں " سن سن کر کان اور دماغ کے ساتھ ساتھ کاٹھ کی ہانڈی میں خیالات کی خوشبودار پلاؤ بھی پک چکی ! خیر خواب دیکھنا خواب دکھانا اور خوابوں کی تجارت پر نہ تو ہند میں کوئی ٹیکس لگایا جاتا ہے اور نہ ہی برصغیر میں۔۔۔! نہ ہی دنیا کے کسی بھی کونے میں اس قسم کے ٹیکس کی پابندی ہے ! بچوں کے اچھے دن ،یعنی گرمی کی چھٹیاں دھیرے دھیرے ریت کی طرح ہاتھوں سے نکلتی گئیں۔ باقی بچا تو صرف "دونوں ہاتھ خالی!"
ہاں !مگر امت مسلمہ کے اچھے دن آ گئے ! یعنی یہ پیارا رمضان المبارک کا مہینہ، جن حضرات نے ٦٠ سے زائد رمضان کے چاند کو دیکھا انھوں نے ہمیشہ کی طرح کہنا شروع کر دیا ہے کہ "ارے اتنی جلدی رمضان اور عید آگئی، لگتا ہے جیسے ابھی گئی اور ابھی واپس بھی آ گئی!" نوجوانوں کی محدود دور اندیشی کے پیمانے میں ابھی سے فکر کی سوئیاں گھومنے لگی کہ بھلے ہی سارا رمضان '"برکھا رانی 'برستی رہے، مگر عید خشک ہی اچھی!" گھر کی عورتوں کو لوڈشیڈنگ اور اس کےموجدّ وںکو کوسنے سے فرصت ملے تو آگے کا سوچیں! سب سے بڑی فکر کا مرکز یہی ہے کہ رمضان میں لوڈشیڈنگ نہ ہوں ،مگر انہیں کون سمجھاے کے سرکاری افسرو ں کے لیے ہر مذہب خاص اور سب کے سب تہوار ایک برابر ہوتے ہیں! آخر کیونکر انھیں رمضان میں بخشا جاےگا۔
کچھ لوگوں کو رمضان کے شروع ہونے پر بڑی الجھن ہوتی ہے۔ وہ اس لیے کہ چند روزہ دار انتہائی بدمزاج ہو جاتے ہیں اور ہر کام کو انتہائی مشکل تصور کیا جانے لگتا ہے۔ دفاتر جلدی بند ہو جاتے ہیں، سب کے چہرے اترے ہوئے ہوتے ہیں اور کوئی اپنی ذمہ داریاں بھی پوری کرے تو وہ آپ پر اس کا احسان جتاتا ہے۔دل چاہتا ہے کہ ایسے افراد سے پلٹ کر کہا جائے کہ’ آپ نے روزہ رکھا ہے، کسی پر احسان نہیں کیا، برداشت کیجیے اور برداشت کی صلاحیت نہیں ہے تو پیدا کیجئے۔ ہم سب مسلمانوں کو رمضان اور صوم کے فرائص کا علم ہے۔ ہر شخص اپنی صلاحیتوں اور صحت کے لحاظ سے روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ آپ روزہ رکھیں تو اپنے اور اللہ کے لیے، دکھانے کے لیے نہیں اور نہ ہی یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ آپ کتنے نیک و نورانی شخصیت ہیں۔
میرا خیال ہے کہ ہمیں اس مبارک مہینے میں صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے یہ نہیں کہ روزہ رکھ کر یہ محسوس کریں کہ ہم کسی دوسرے سے زیادہ ’اچھے‘ مسلمان ہیں۔ رمضان کا مہینہ ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اپنے نفس سے بالاتر ہو کراپنی زندگی اور اعمال پر غور کر سکیں۔ دنیاوی عادتوں کو پہچانیں اور ان کے بارے میں سوچیں، عبادت کریں لیکن وہ بھی ثواب کی لالچ میں نہیں بلکہ اس کوشش میں کہ ہم اچھے مسلمان اور بہتر انسان بن سکیں۔ماہ رمضان صبر و شکر کا موقع ہے۔ دکھاوے کے لیے تو نہیں، بلکہ غور و فکر اور ’سیلف امپرومنٹ ‘ کا موقع ہے۔
٭٭٭

Post a Comment

0 Comments