Ticker

6/recent/ticker-posts

اپنی بات:کہانیوں کے کنارے

اپنی بات:کہانیوں کے کنارے
ریحان کوثر
کہانیوں کے کنارے

بچوں کا تقریباً نوے فی صد عمل، نقل اور تقلید پر مبنی ہوتا ہے۔ وہ آسانی سے نقل کرلیتے ہیں۔ دراصل یہ ایک فطری عمل ہے۔ اسی فطری رجحان کے باعث بچے بڑوں کی طرح مہذب زندگی گزارنے کے لائق ہوتے ہیں۔ پاکی، صفائی، سلیقہ، وقت پر اپنا کام کرنا، صبح سویرے اٹھنا، عبادت کرنا، مطالعہ کی عادت، دوسروں کے ساتھ ہمدردی و خوش اخلاقی یہ سب بچےاپنے بڑوں سے سیکھتے ہیں۔
ان دنوں ایک شکایت عام ہوتی جا رہی ہے کہ بچوں نے موبائیل فون کو کھلونا بنا لیا ہے۔ جب دیکھو بس موبائیل میں ہی لگے ہوتے ہیں۔ کچھ والدین پیار محبت سے سمجھاتے ہیں، کچھ سخت ڈانٹ پلاتے ہیں اور کچھ تو اپنے بچوں کو لاتوں کے بھوت سمجھ کر پیٹ ہی دیتے ہیں اور ان کے ہاتھوں سے موبائیل فون چھین لیا جاتا ہے اور بچوں کے ہاتھ خالی ہو جاتے ہیں۔
والدین یہ بھول جاتے ہیں کہ بچوں کا یہ عمل آپ ہی کی نقل ہے۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ جس طرح ’خالی دماغ شیطان کا گھر ‘ہوتا ہے اسی طرح ’خالی ہاتھ شیطان کا در‘ ہوتا ہے۔ ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کے بچے موبائیل سے دور رہے لیکن کوئی موبائیل فون کے متبادل کے طور پر انھیں کچھ نہیں دیتا بس ڈھیروں حکم اور ہدایات دی جاتی ہیں۔ والدین جب موبائیل چھین رہے ہوتے ہیں تو انھیں اتنا تو کرنا ہی چاہیے کہ کم سے کوئی کتاب ، رسالہ، میگزین یا کوئی کامکس ہی دے کر دیکھیں! شاید وہ ان کے ہی قریب ہو جائے۔۔۔؟
کہانیوں کی یہ کتاب بطور خاص ان ہی والدین کے لیے ہے جو بچوں کے ہاتھوں کو خالی چھوڑ دیتے ہیں۔
٭٭٭

Post a Comment

0 Comments