ریحان ڈاٹ کام
آغا محمد باقر(نقی جعفری)
کسی بھی زبان کی زندگی اس کی ہمہ جہت عمل پذیری پر منحصر ہے۔ اردو اگر ایک زندہ زبان کی حیثیت سے اپنا وجود برقرار رکھنا چاہتی ہے تو لازمی ہے کہ اردو زبان میں تقریباً تمام شعبۂ حیات پر مبنی علوم کا وافر ذخیرہ بھی ہو، خواہ یہ دیگر زبانوں کے تراجم ہوں یا اہل اردو کی نگارشات۔ اردو کی تنزلی کے اسباب و علل میں انتہائی اہم پہلو یہی ہے کہ اردو میں شعر و ادب کی آبیاری تو خوب ہوئی لیکن دیگر علوم سے اس کا دامن تہی رہا بلکہ جدید علوم کے معاملے میں اہل اردو کو انگریزی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ اردو کی بہ نسبت فارسی زبان جو آج کل ہمارے ملک میں اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے، ایران میں مسلسل ترقی پذیر ہے ، ہر چند کہ ایران فارسی کا مولد ہے لیکن وہاں بھی انقلاب اسلامی 1989ء سے قبل فارسی صرف شعر و سخن اور مذہبیات کی زبان تھی یا پھر علم کیمیاوغیرہ کی قدیم کتابیں تھیں ، انقلاب اسلامی کے بعد فارسی کے علماء نے اپنی زبان میں دنیا بھر کے جدید علوم کو فروغ دینا شروع کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایران مغربی تہذیب و تمدن کی غلاظت سے محفوظ ہے۔
اردو کے دسترخوان پر اب تک شاعری، افسانہ اور ناول جیسے ذائقے دار پکوان بکثرت پروسے جاتے رہے ہیں ، ریحان کوثر کی کتاب ‘ڈاٹ کام ‘ کی آمد سے اردو کے دسترخوان پر ایک نئی لذت کا اضافہ ہوا ہے۔ کمپیوٹر، الیکٹرانک سائنس کی ایک ایسی ایجاد ہے جو محتاج تعارف نہیں ہے۔ اس ایک ایجاد نے ایجادات و تحقیقات کے معاملے میں ناقابلِ بیان آسانیاں پیدا کر دی ہیں۔ کمپیوٹر اپنی ذات میں خود ایک شعبۂ علم کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اس لیے ضروری ہے کہ کمپیوٹر سائنس کی اصطلاحوں، اس کے ورک اور فنکشن کے متعلق کتب بھی منظر عام پر آتی رہیں۔ اس کتاب میں مصنف نے کمپیوٹر سائنس کی بیش قیمت اور کار آمد معلومات یکجا کر دی ہیں۔
یہ کتاب صرف اسکول اور کالج کی طلبا و طالبات ہی کے لیے نہیں بلکہ تمام اردو معاشرے کے لیے ایک تحفہ ہے، جس کے لیے ‘ڈاٹ کام ’ کے مصنف ریحان کوثر کے ساتھ ساتھ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، دہلی کے با شعور ذمہ داران بالخصوص محترم ارتضیٰ کریم اور ان کے رفقاء بھی قابل مبارکباد ہیں جن کی علم دوستی کے جذبے سے یہ کتاب اشاعت پذیر ہوئی۔
٭٭٭
0 Comments